آواران آپریشن میں خواتین پر تشدد قابل مذمت ہے – این ڈی پی

103

نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ضلع آواران میں فوجی آپریشن کے دوران بلوچ خواتین پر بہمانہ تشدد کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں نہ رکنے والے فوجی آپریشنوں سے بلوچ خواتین بری طرح متاثر ہورہی ہیں جن میں اغواء نما گرفتاری، ذہنی و جسمانی تشدد، چادر و چاردیواری کی پامالی، گھروں میں توڑ پھوڑ، گھروں کو جالانا جیسے واقعات شامل ہیں۔

این ڈی پی ترجمان کا کہنا ہے کہ ان سب حالات و واقعات سے ہم یہ اخذ کرسکتے ہیں کہ بلوچستان میں زندہ رہنے کی کوئی امید نہیں ہے، انسانی حقوق کے دعویداروں کو بلوچستان کے عوام سے کوئی سروکار نہیں ہے اگر یہی واقعات کراچی یا دیگر شہروں میں ہوت تو یہ انسانی حقوق کے نام نہاد لوگ ریلیاں نکالتے، سیمینار منعقد کرتے مگر بلوچستان میں جو انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے اس پر ان کے ضمیر مرجاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ حال ہی میں گوادر سے بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کے ممبر کو گرفتار کرکے لاپتہ کرنا انسانی حقوق کی پامالی ہے ایسے کئی اسٹوڈنٹس ہیں جن کو بناء کسی کیس کے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا ہے جن کے لواحقین اپنے پیاروں کے لیے دربدر ہیں۔ بلوچستان میں اس وقت حقیقی سیاست کو آنے نہیں دیا جارہا جوکہ عوام کے بنیادی مسائل ان کے حقوق کی تحفظ کرے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ این ڈی پی کی پہلے دن سے کوشش رہی ہے کہ بلوچستان میں حقیقی سیاست کو بحال کرنے میں اپنا فرض ادا کرے اور بلوچ قوم کی نمائندگی کرے۔

ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے تمام قدرتی وسائل سے بلوچستان کو کوئی فائدہ نہیں دیا جارہا، بے روزگاری اپنے عروج پر ہے، تعلیم و صحت کے اداروں میں عوام کے لیے کوئی خاطر خواء انتظام نہیں ہے۔ سرکاری دفاتر میں کرپشن کے علاوہ کوئی کام نہیں ہوتا، معاشرہ ایک جمود کا شکار ہے جہاں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ایسے میں معاشرے میں بسنے والوں کی زندگی نہایت سخت ہوتی ہے. ان تمام پہلوؤں پر سوچھنے اور کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ضلع آواران کے تشدد زدہ بلوچ خواتین کی علاج کے لیے ان کو سہولیات دی جائے اور اس واقع میں ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کی جائے۔