پنجاب اور کراچی میں بلوچ طلباء پر تشدد کے واقعات کے خلاف بی ایس او کا مظاہرہ

324

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (شال زون) کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ منعقد ہوا جس میں بلوچستان سے باہر زیر تعلیم پنجاب یونیورسٹی لاہور اور سرسید یونیورسٹی کراچی میں شدت پسند مذہبی گروہ کی جانب سے بلوچ طلبہ پر حملوں کی شدید مذمت کی گئی اور بلوچ کونسلز کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کی پروردہ شدت پسند تنظیم اسلامی جمیعت طلبہ نے یونیورسٹی میں خوف و وحشت کا ماحول بنا رکھا ہے اور آئے روز بلوچ، پشتون اور دیگر محکوم اقوام کے طلباء پر حملے کرکہ انہیں زد و کوب کرتی ہے تاکہ اپنی دہشت کو برقرار رکھ سکے اور طلبہ اس کی دباو میں کسی بھی قسم کی آزادی کے احساس سے محروم رہیں۔ اسلامی جمیعت طلبہ نے انتظامیہ کی ملی بھگت سے یونیورسٹی کو جیل خانہ کی شکل میں تبدیل کر دیا ہے جہاں طلبہ کی سوچ پر بھی قدغنیں لگائی جا چکی ہیں اور اسی کی آڑ میں یونیورسٹی میں کرپشن، فیسوں میں بے دریغ اضافہ، مختلف پروگراموں کے نام پر ٹھیکے بٹھورنا اور ہاسٹل و میس تک کے ٹھیکے جمیعت وصول کرتی ہے جبکہ طلباء کو بنیادی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ جیسے ہی طلبہ کسی بہتر سہولت کی مطالبے کا اظہار کرتے ہیں، جمیعت انہیں زد و کوب کرکہ خیالات و مطالبات کا رخ موڑ دیتی ہے۔

انہوں نے کہا انہی مکروہ عزائم کی تکمیل کے پاداش میں گزشتہ دنوں جمیعت کے ڈنڈا بردار ٹولوں نے بلوچ کونسل کے چئرمین عامر قیصرانی اور اسد رند پر حملہ کرکہ انہیں شدید زخمی کیا اور کل ہی کراچی سر سید یونیورسٹی میں بھی بلوچ طالب علم نثار بگٹی کو شدت پسند گروہ نے حملہ کرکہ شدید زخمی کیا۔

مظاہرین نے کہا کہ ان مسلسل حملوں سے یہی آشکار ہوتا ہے کہ بلوچ طلبہ ملک کے کسی بھی کونے میں محفوظ نہیں ہیں۔ مختلف حربے اور طریقوں سے طلبہ کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور تعلیم کے دروازے بند کیئے جا رہے ہیں جوکہ ہمارے حقوق کے خلاف کھلی ڈاکہ ذنی ہے جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائیگا۔

مظاہرین نے کہا کہ آج کے مظاہرہ کا بنیادی مقصد شدت پسند عناصر کو یہ پیغام دینا ہے کہ ہم پرامن علمی ماحول کے قیام کے خواہاں ہیں اور علمی فضا کو سبوتاژ کرنے والے عناصر کے خلاف بھرپور مزاحمت سے بھی پس پشت نہیں ہونگے۔ غنڈہ گرد تنظیم جمیعت یہ جان لے کہ ان کے دن اب گنے جا چکے ہیں اور انہیں ملک بھر سے جمہوری یلغار کا اب سامنا ہوگا اور ہر طرف سے ان کی تابوت پر کیل ٹھوکے جائینگے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے مظاہرے کے توسط سے ہم ملک بھر میں زیر تعلیم طلبہ کے ساتھ یکجہتی کا پیغام بھیجتے ہیں اور انہیں باور کرانا چاہتے ہیں کہ طلباء کی دفاع میں ملک گیر کیمپین کے ذریعے یکجہتی و حمایت سمیٹ کر طلبہ حقوق کا بھرپور دفاع کیا جائے گا اور حکومت بلوچستان اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور طلبہ کے دفاع و تعلیمی اداروں کو پرامن بنانے میں موثر اقدامات اٹھائیں۔