پی ٹی ایم اور فوج میں تصادم، علاقے سے مزید پانچ لاشیں برآمد

200
File Photo

ہاکستان کی فوج نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں اتوار کے روز سیکورٹی فورسز اور پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے درمیان ہونے والے تصادم کے بعد علاقے سے مزید 5 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

خیال رہے کہ اتوار کو شمالی وزیرستان کی خار کمر چیک پوسٹ پر سیکورٹی فورسز اور پی ٹی ایم کارکنوں کے درمیان تصادم کے بعد پاکستانی فوج کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں تین افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے تھے۔ جبکہ اس واقعے میں 5 سیکورٹی اہل کار بھی زخمی ہو ئے تھے۔

اس واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر سمیت پی ٹی ایم کے 8 کارکنوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ جبکہ پاکستانی فوج کے مطابق پی ٹی ایم رہنما محسن جاوید داوڑ مظاہرین کو تشدد پر اکسانے کے بعد موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری بیان کے مطابق شمالی وزیرستان میں بوئیا کے علاقہ میں معمول کی پیٹرولنگ کے دوران اس چیک پوسٹ سے ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلہ پر ایک نالے سے مزید پانچ لاشیں برآمد ہوئی ہیں، ان افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز کے مطابق ایک اور واقع میں شمالی وزیرستان کی وادی شوال میں مکی گڑھ پوسٹ پر دہشت گردوں نے حملہ کیا ہے۔ جس کا بھرپور جواب دیا جارہا ہے ترجمان کے مطابق فائرنگ کے تبادلہ میں ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگیا ہے۔

پشتون تحفظ تحریک کے سربراہ منظور پشتین کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات ڈی جی آئی ایس پی آر کے اس بیان کی کڑی ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پی ٹی ایم کو دی گئی مہلت اب ختم ہو گئی ہے۔

منظور پشتین کا کہنا ہے کہ وہ اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، پی ٹی ایم اپنی پرامن اور آئینی جدوجہد جاری رکھے گی۔

دوسری جانب پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پی ٹی ایم کے حمایت کرنے والوں کا خیال کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ چند عناصر اپنے بیرونی ایجنڈے کے تحت انھیں ریاستی اداروں کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی دہائیوں پر محیط قربانیوں اور جدوجہد سے حاصل ہونے والے فوائد کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

گزشتہ روز پاکستان کی فوج کے مطابق پی ٹی ایم کے رہنما اور اراکینِ قومی اسمبلی محسن جاوید داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں مسلح افراد نے شمالی وزیرستان میں فوج کی چیک پوسٹ پر فائرنگ کی ہے جس کے نتیجہ میں پانچ سیکورٹی اہل کار زخمی ہو گئے ہیں۔

فوج کے بیان کے مطابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر سمیت آٹھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ محسن جاوید داوڑ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم رہنماؤں نے چیک پوسٹ پر پہنچ کر چند روز قبل حراست میں لیے گئے ’مشتبہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی رہائی‘ کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔ فوج کا کہنا ہے کہ سیکورٹی اہلکاروں نے پی ٹی ایم کی اشتعال انگیزی کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق ’پی ٹی ایم کی جانب سے چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ کی گئی، فائرنگ کے تبادلے میں تین افراد ہلاک اور پندرہ افراد زخمی ہو گئے جن میں پانچ سیکورٹی اہل کار بھی شامل ہیں۔‘

اس سے قبل پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں اس کے رہنماؤں اور کارکنوں پر ہونے والی مبینہ فائرنگ کے نتیجہ میں 25 کارکن زخمی ہو گئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق علاقے میں ٹیلی فون لائنز سمیت دیگر مواصلاتی رابطے بھی منقطع کر دئیے گئے ہیں۔

نامہ نگار شمیم شاہد کے مطابق اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر اتوار کی صبح ایک احتجاجی دھرنے میں شرکت کے لئے قافلے کی صورت میں تحصیل دتہ خیل جا رہے تھے۔ جب قافلہ ‘خڑ کمر’ کی چیک پوسٹ کے قریب پہنچا تو مبینہ طور پر سیکورٹی فورسز نے انہیں آگے جانے سے روک کر گیٹ بند کر دیا جس پر لوگوں نے احتجاج شروع کر دیا.

شمالی وزیرستان کی چیک پوسٹ پر ہونے والے واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی یہ معاملہ موضوع بحث بنا ہوا ہے اور مختلف ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں جن میں پشتون تحفظ تحریک کی حمایت پر مبنی ہیش ٹیگ اور پاکستانی فو

پشتون تحفظ تحریک کراچی میں پشتون شہری نقیب اللہ محسود کے مبینہ طور پر ماورائے عدالت قتل کے بعد وجود میں آئی تھی۔ اس کے سربراہ منظور پشتین ہیں۔

پی ٹی ایم قبائلی علاقوں سے بارودی سرنگوں کا خاتمہ، جبری گمشدگیوں کی روک تھام اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کا سلسلہ بند کرنے کے مطالبات کرتی آئی ہے۔

افواج پاکستان کے محکمہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے پی ٹی ایم پر ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی ایم کو دی گئی مہلت اب ختم ہو گئی ہے۔