کوئٹہ :لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3499 دن مکمل

87

بلوچستان میں لاپتہ افراد کمیشن اور عدلیہ ریاستی اداروں کے ماتحت ہیں – ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3499 دن مکمل ہوگئے- پی ٹی ایم لورالائی زون، سول سوسائٹی اور مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی –

وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاست کا عدالتی نظام تمام تر ثبوتوں کے باوجود خفیہ اداروں اور ایف سی کے خلاف کاروائی نہیں کررہے ہیں کیونکہ عدلیہ اور لاپتہ افراد کمیشن صرف ان احکامات پر عمل کرسکتا ہے جو ان کو موصول ہوتے ہیں عدلیہ کمیشن اور ریاست پر یقین رکھنا ویسے بھی ایک گناہ کبیرہ سے کم نہیں اگر کوئی انصاف کی کرن نظر آتی تو یہ معصوم بچے اس یخ بستہ سردی میں بھوک ہڑتال کیمپ میں اپنے پیاروں کے لئے نہیں بیٹھتے ہوتے۔

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ اگر ایسے حالات میں جب عدلیہ کمیشن ریاستی اداروں کی پشت پناہی کرے تو ایسے میں بلوچ سیاسی لیڈر شپ پر بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بلوچ قوم پر ڈھائے جانے والے ریاستی مظالم کے جنگی جرائم کے بارے میں انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کو آگاہ کرتے ہوئے مقدمہ دائر کریں تاکہ بلوچوں کے قاتلوں کو مزید مہلت نا مل سکے کہ وہ بلوچستان میں جاری نسل کشی کے پالیسی کو برقرار رکھ سکے اور تمام آوازیں دم توڑ لیں-

ماما قدیر نے کہا جو بلوچ انسانی حقوق اور اپنی پیاروں کی بات کرتے ہیں پاکستانی ریاست کی تمام تر مکاریوں کو جانتے ہیں اور اپنے پیاروں کی جبری طور پر ہونے والے گمشدگیوں مسخ شدہ لاشوں میں ملوث ریاستی دہشت گرد اداروں کے کرتوتوں سے پوری طرح آگاہی رکھتے ہیں –

ماما قدیر بلوچ نے اپنے گفتگو کے اخر میں کہا ایسے سینکڑوں کیسز کے عینی شاہدین ہیں کہ ایف سی نے بھرے بازار میں مسافر بسوں اور گھروں سے بلوچ سیاسی کارکنوں کو اغواء کرنے کے بعد دوران حراست شہید کرکے ان کی لاشیں بلوچستان کے مختلف مقامات پر پھینکی ہیں۔ کچھ روز قبل کچھ بے گناہ لوگوں کو چھوڑا بھی گیا لیکن اب وہ سلسلہ بھی روک دیا گیا ہے 45000 ہزار لاپتہ افراد میں سے 30 چھوڑ کر کونسا تیر مارا ہے اور حکومت کے ساتھ ہمارے معاہدے کو دو مہینے بھی پورے ہوچکے ہیں –