مرید بلوچ کے بیان اور مصالحتی کمیٹی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں ۔ بی ایل ایف

243

مصالحتی کمیٹی کا فیصلہ جیورس پروڈنس jurisprudence کے تمام اصول، قوانین و روایات,بلوچی رسم و رواج اور انقلابی نظم و ضبط کی تقاضوں کے بالکل برعکس اور تعجب خیز ہے۔

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ رحیم جان عرف شیرجان نے 2 مئی 2018 کو زامران کے علاقہ سے ایک بلوچ کے آئل ٹینکر کو آئل سمیت بندوق کی نوک پر قبضہ میں لے لیا تھا جو کہ تنظیمی و قومی طاقت کو عوام کے خلاف استعمال کرنے کا جرم ہے۔ ان کے اس عمل کی اطلاع جب تنظیم کی قیادت کو ملی تو قیادت نے شیرجان سے رابطہ کرکے اسے ہدایت کی کہ آئل ٹینکر کو بمعہ آئل فوراً اس کے مالک کے حوالہ کرکے اپنے اس فعل کی وضاحت پیش کرنے خود تنظیمی کیمپ آجائے۔ شیرجان نے ٹینکر بمعہ آئل واپس کرنے کا وعدہ کیا مگر مرکزی قیادت کے حکم اور اپنے وعدے کے مطابق ٹینکر کو آئل سمیت اس کی مالک کے حوالہ کرنے کے بجائے صرف ٹینکر کو اس کی مالک کے حوالی کیا جبکہ آئل واپس نہیں کی اور خود جوابدہی کیلئے قیادت کے پاس آنے کے بجائے اپنے تمام روابط منقطع کرکے چْھپ گیا۔ کافی تگ و دو کے بعد اس کے ٹھکانے کا پتہ چلا تو تنظیمی قیادت نے اسے طلب کرنے کیلئے چند ساتھی اس کے پاس بھیجا۔ جب ساتھی اس کے ٹھکانے پر گئے تو شیرجان کے ساتھ گاجیان بھی وہاں موجود تھا۔ بی ایل ایف کے ساتھیوں نے جب شیرجان کو ساتھ چلنے کیلئے کہا تو اس نے قیادت کے طلب کرنے پر کیمپ آنے کے بجائے ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے ساتھ چلنے سے انکار کیا۔ جب ساتھیوں نے چلنے کیلئے اس پر دباؤ ڈالا تو اس کا ساتھی گاجیان مورچہ بند ہوکر پیغام لیکر جانے والے ساتھیوں پر اچانک فائر کھول کر انھیں مارنے اور خود شیرجان سمیت بھاگنے کی کوشش کی۔ ان کی فائرنگ سے سرمچار ولی جان عرف فرہاد ولد کمالان شدید زخمی ہوئے جبکہ جوابی فائرنگ سے شیرجان زخمی ہوا اور اپنا بندوق چھوڑ کر رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے گاجیان سمیت بھاگ نکلا۔ زخمی سرمچار ولی جان عرف فرہاد زیادہ خون بہنے کے باعث راستے میں دم توڑ کر شہید ہوگیا۔ بی ایل ایف نے مذکورہ واقعہ کے حوالے سے 25 مئی 2018کو ایک ابتدائی بیان بھی میڈیا کو جاری کیا۔

بعد میں یو بی اے کے مرید بلوچ نے بی ایل ایف کے دونوں مجرموں شیرجان اور گاجیان کو اپنی تنظیم میں شامل کیااور ان کی بڑی آؤ بھگت کی۔ مرید بلوچ کا یہ عمل مجرموں کو پناہ دینے کے مترادف تھ اجس کے باعث دونوں تنظیموں کے دوستانہ تعلقات پر منفی اثر پڑا۔ تنازعے کو حل کرنے کیلئے ایک مصالحتی کمیٹی بنی اور کل مورخہ 24 فروری 2019 کو اس تنازع کے حوالے سے پہلے مرید بلوچ نے ایک بیان جاری کیا پھر مرید بلوچ کے بیان کی تردید اور وضاحت کرتے ہوئے کمیٹی نے اپنے فیصلہ کے حوالے سے بیان جاری کیا جس میں ایک جانب سے شیرجان کو ٹینکر کو آئل سمیت لوٹنے کا مجرم اور ان کے اس عمل کو چوری و ڈکیتی اور پارٹی ڈسپلن کو پس پشت ڈالنے کاعمل قرار دیا دوسری جانب اس کو ڈکیتی جیسے قبیح عمل کیلئے جواب دہ بنانے کی کوشش پر بی ایل ایف کو سرمچار ولی جان کی شہادت اور ڈاکو شیر جان کے زخمی ہونے کیلئے ذمہ دار بھی ٹھہرایا ہے۔

مصالحتی کمیٹی کا فیصلہ جیورس پروڈنس jurisprudence کے تمام اصول، قوانین و روایات,بلوچی رسم و رواج اور انقلابی نظم و ضبط کی تقاضوں کے بالکل برعکس اور تعجب خیز ہے۔ ایک طرف مصالحتی کمیٹی نے آئل ٹینکر کو آئل سمیت لوٹنے پر شیرجان کی حرکت کو تنظیمی ڈسپلن کو پس پشت ڈالنے اور چوری و ڈکیتی قرار دی اہے دوسری جانب اس تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی ،چوری و ڈکیتی کے مجرم کو جواب دہ بنانے پر بی ایل ایف کو قصور وار ٹھہرایا ہے۔ اس طرح ان کی فائنڈنگ finding اور فیصلہ میں کْھلا تضاد موجود ہے۔ اگر مصالحتی کمیٹی کے اس متضاد فیصلہ کو مان لیا جائے تو کوئی بھی تنظیم اپنے ارکان کو نظم و ضبط کی خلاف ورزی اور جرائم کے ارتکاب پر نہ جواب دہ بنا پائے گا اور نہ کوئی سزا دے سکے گا۔ لہٰذا بی ایل ایف اپنے اس اصولی موقف اور ارادے پر قائم ہے کہ کسی بھی ساتھی کو تنظیم کی دی ہوئی فوجی تربیت، تنظیمی طاقت، ہتھیار اور دیگر سہولتوں کو بلاجواز عوام کے خلاف استعمال کرنے یا کسی جرم کے ارتکاب و زاتی غرض و مفاد کی حصول کیلئے بروئے کار لانے کی ہرگز اجازت نہیں دیا جائے گا۔ لہٰذا بی ایل ایف یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ کے بیان اور مصالحتی کمیٹی کے فیصلے کو قانونی اصولوں، بلوچی رسم و رواج، انقلابی روایات و ضوابط اور تنظیمی ڈسپلن کی تقاضوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا ہے۔