ذیابیطس کا عالمی دن: ہر چھٹا سیکنڈ ایک زندگی نگلنے لگا!

354

دنیا بھر میں ہر سال 14نومبر کو انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) کے تحت شوگر کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد دنیا میں عام آگاہی پھیلانا اور انسولین کے موجد فریڈرک بینٹنگ (Fredrick Banting) کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

فریڈرک بینٹنگ (Fredrick Banting) کا یوم پیدائش 14نومبر ہے، یاد رہے کہ فر یڈرک بینٹنگ کے ساتھ دوسرے سائنس دان جنہوں نے انسولین کی دریافت میں اہم کردار ادا کیا، ان کے نام چارلس بیسٹ (Charles Best) اور جان جیمز ریکڈ میکلوڈ (John James Rickard Macleod)ہیں، انہوں نے مل کر 1922ء میں انسولین دریافت کی تھی۔

آئی ڈی ایف اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) نے شوگر کی بڑھتی ہوئی خطرناک شرح کے پیش نظر عوام میں شوگر سے بچاؤ اور بروقت علاج کے لیے عام آگہی پیدا کرنے کیلے پہلی بار 1991 کو شوگر کا عالمی دن منایا تھا۔

آئی ڈی ایف ہر سال عالمی دن کو ایک عنوان دیتی ہے جس کامقصد شوگر کی عام وجوہات، اسباب، تحفظ اور باقاعدگی سے علاج کے بارے میں شعور پیدا کرنا ہوتا ہے اور رواں برس اس تنظیم نے خاندان کی اہمیت کے پیش نظر عنوان دیا ہے۔

پاکستان میں نیشنل ذیابطیس سروے آف پاکستان (National Diabetes Survey of Pakistan-NDSP) شوگر پر ہونے والا سب سے معتبر اور بڑا سروے تصور کیا جاتا ہے، جو فروری 2016 سے اگست 2017 کے درمیان پاکستان کے چاروں صوبوں کے شہری اور دیہی علاقوں میں کیا گیا تھا۔

یہ سروے وفاقی وزارت صحت کے تحت پاکستان میڈیکل اینڈ ریسرچ کونسل، ذیابیطس ایسوسی ایشن آف پاکستان اور بقائی انسٹی ٹیوٹ آف اینڈوکرائنولاجی اینڈ ذیابطولاجی کے تعاون سے منعقد کیا گیا تھا۔

اس سروے کی رپورٹ برٹیشمیڈیکل جرنل اوپن 2018 میں شائع ہوچکی ہے، اس سروے کے مطابق پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی شرح 26 اعشاریہ 3 فیصد ہے، جس میں سے 19 فیصد سے زیادہ مریض اپنے مرض سے آگاہ تھے، جب کہ 7 فیصد کے قریب مریضوں کو سروے کے دوران ہی پتہ چلا کہ وہ اس مرض کے شکار ہو چکے ہیں۔

یاد رہے یہ شرح 1998میں شائع ہونے والے پہلے سروے سے 22 اعشاریہ 4 فیصد زیادہ ہے، ایک خطرناک پہلو جو اس سروے میں سامنے آیا وہ “Pre-Diabetes”مریضوں کا ہے، جن کی شرح تقریباً 15 فیصد ہے، یعنی Pre-Diabetes وہ مریض ہیں جو شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کے قریب ہیں اور اگر یہ ان عوامل (Risk Factor) پر توجہ نہیں دے گے تو آنیوالے چند سالوں میں شوگر کے مرض مبتلا ہوجائیں گے۔

گلوبل اسٹیمیٹ آف دی پریولنس آف ذیابیطس فار 2010 اینڈ 2013 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور اس جیسے دوسرے ممالک میں آنے والے کچھ عشروں میں شوگر کے مرض میں 67 فیصد شرح کا اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ شوگر کی وجہ سے ہر 6 سیکنڈز کے بعد دنیا میں کہیں نہ کہیں ایک فرد اپنی جان کھو بیٹھتا ہے۔

شوگر ایک ایسا مرض ہے جو کم و بیش جسم کے ہر نظام کو متاثر کرتا ہے، اس کے اثرات فرد سے لے کر معاشرے تک محیط ہیں، شوگر جسمانی، ذہنی، سماجی اور معاشی لحاظ سے انسانی معاشرے پر اثر انداز ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ آئی ڈی ایف نے اس سال خاندان کو عنوان میں ڈال کر معاشرے میں شوگر کے اثرات کا شعور اجتماعی سطح پر پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔