ڈیموں کی تعمیر اور غیر ملکیوں کو شہریت دینا قابل قبول نہیں ۔ سندھ ایکشن کمیٹی

134

سندھ کے قوم پرست جماعتوں کا بھاشا ڈیم ، کالا باغ ڈیم اور غیر ملکیوں کو شہریت دینے پر احتجاج کا اعلان کردیا ۔

سندھ ایکشن کمیٹی کے مشترکہ اجلاس کے بعد ٖحیدر منزل کراچی میں سندھ کے قوم پرست رہنماؤں ادیبوں اور دانشوروں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ ایکشن کمیٹی کے کنوینر اور سندھ یونایئٹڈ پارٹی کے سربراہ سید جلال محمود شاہ نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم اور بھاشا ڈیم کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔آرٹیکل 6 سے نہیں ڈرتے سندھ کا بچہ بچہ بھی اس کے لیے تیار ہے ۔

سید جلال محمود شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جوڈیشنل ایکٹوزم کے نام پر جوڈیشل مارشل لا نافذ کر کے دریائے سندھ پر زبردستی ڈیم بنانے کا خیال دل سے نکال دے کیونکہ دریائے سندھ سندھ کے وجود کی شہ رگ ہے، اس کی اوپر کسی بھی ڈاکہ ڈالنے والے کو سندھ میں رہنے والے قبول نہیں کرینگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم غیر ملکی آبادی کو سندھ کی قومی وحدت کے خلاف سمجھتے ہیں۔ سندھ کا امن و امان ، وسائل اور روزگار ان کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہے۔ دھاندلی کی پیداواروفاقی حکومت، آرمی، اور اعلیٰ عدلیہ، پاکستان کے وفاق کی علامت بننے کی بجائے ایک صوبے کی سیاسی اور اقتصادی مفادوں کے تحفظ کے لئے ڈنڈے کے زور پر ایسے منصوبے قبول کرانے کی کوشش نہ کریں، جس میں ملک کے اندر قومی وحدتوں کے درمیان زیادہ تضاد پیدا ہوجائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نہ ہی ایک قوم کا وطن ہے اور نہ ہی یہاں رہنے والے افراد کے سیاسی اور اقتصادی مفادات یکساں ہیں،اس لیئے دریائے سندھ پر کوئی بھی ڈیم بنانے کا منصوبہ سندھ کے عوام کی اقتصادی تباہی کا اسباب سمجھتے ہیں۔پاکستان کے وفاق میں سندھ ایک قومی وحدت کی حیثیت رکھتی ہے، جس کے سبب پنجاب کے سیاسی اور اقتصادی مفاد ہمارے دریا ئے سندھ پر پنجاب سے پانی کی تقسیم اور منصوبے کے معاملے پر ایک صدی سے اختلاف رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے سے لے کر پنجاب دریائے سندھ پر غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر ڈاکہ ڈال کر چشمہ جہلم لنک کینال، تونسہ پنجند کینال بہا رہا ہے، جس کے سبب سندھ کی عوام کا کسی پر بھی اعتماد نہیں ہے کہ ہمارے حقوق کا بھی اس وفاق میں کو ئی تحفظ کیا جائیگا، اس لئے آج کے اجلاس میں شریک تمام جماعتوں نے مشترکہ طور پر یہ فیصلہ کیا کہ دریائے سندھ پر سب سے پہلا حق سندھ کا ہے۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم سمیت کوئی بھی بیراج، کوئی بھی لنک کینال یا کوئی بھی ڈیم قابل قبول نہیں کیا جائیگا۔

اجلاس میں دریائے سندھ پر کسی بھی ڈیم کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ مطالبہ کرتے ہیں کہ دریائے سندھ میں کوٹری بیراج میں کم سے کم 10 ملین ایکڑ فٹ (MAF) پانی چھوڑا جائے تاکہ سندھ کا ڈیلٹا اور لاکھوں ایکڑ اراضی تباہ ہونے سے بچ جائے۔ انڈس ڈیلٹا کو بحال کرنے کے لئے اور یہاں پر آنے والی تباہی کے سبب متاثر ہونے والے شہریوں کے لئے وفاقی حکومت اسپیشل فنڈ اور منصوبہ بندی کرے۔

انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تھل کینال،تونسہ پنجنداور چشمہ جہلم لنک کینال کو مستقل طور پر بہانا بند کیا جائے۔ ہم پاکستان کے وفاق میں اس مفاد کو قومی مفاد نہیں سمجھتے جو سندھ کے مفادوں کے خلاف ہو۔، جس کی وجہ سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ میں رہنے والے برمی، بنگالی اور افغانیوں سمیت دوسرے کوئی بھی غیر ملکیوں کو ایلین رجسٹریشن کارڈ جاری کرکے ان کو محدود کیمپوں میں پناہ دے کر واپس اپنے وطن بھیجنے کا بندوبست کیا جائے اور سندھ میں دوسرے صوبوں سے آنے والے افرارد کو ورک پرمٹ جاری کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ عوامی تحریک کراچی پریس کلب کے سامنے، 28، 29 اور 30 ستمبر 2018ء کو بھوک ہڑتال کریگی، سندھ پروگریسہ کمیٹی کی 30 ستمبر کو حیدرآباد میں اے پی سی، جیئے سندھ محاذ ریاض کا 7 اکتوبر کو ڈہرکی میں دہرنا اور جسقم بشیر قریشی کا 11 اکتوبر 2018ء کو لاڑکانہ میں احتجاج کا متفقہ طور پر حمایت کا اعلان کر کے مشترکہ طور پر شرکت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔