فیس بک صارفین کی مالی تفصیلات حاصل کرنے کا خواہاں

184

فیس بک کافی عرصے سے صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ نہ رکھ پانے پر شدید تنقید کی زد میں ہے مگر پھر بھی یہ کمپنی اب اپنے صارفین کی مالیاتی تفصیلات جمع کرنے کے منصوبے پر کام کررہی ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق فیس بک نے بڑے بینکوں سے اپنے صارفین کی مالیاتی تفصیلات شیئر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اگر بینکوں سے معاہدہ طے پاجاتا ہے کہ تو سماجی رابطے کی یہ ویب سائٹ کو لوگوں کے کریڈٹ کارڈ ٹرانزیکشنز اور اکاﺅنٹ بیلنس کی معلومات تک رسائی حاصل ہوجائے گی۔

صارفین کی پرائیویسی کے حوالے سے خدشات اس ممکنہ معاہدے کے لیے مسائل باعث بن سکتے ہیں اور رپورٹ کے مطابق ایک بینک نے پہلے ہی اس ممکنہ معاہدے سے خود کو پیچھے ہٹالیا ہے۔

فیس بک کی جانب سے فی الحال اس حوالے سے امریکی بینکوں سے معاہدے کی کوشش کی جارہی ہے اور کمپنی یہ معلومات اپنی میسنجر ایپ صارفین کے لیے نئی سروسز کی فراہمی کے لیے چاہتی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ فیس بک نے وعدہ کیا ہے کہ اس ڈیٹا کو اشتہارات کے لیے یا تھرڈ پارٹیز کو فراہمی کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

فیس بک کو پہلے ہی صارفین کے ڈیٹا دیگر کمپنیوں سے شیئر کرنے کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈ بھی سامنے آیا تھا۔

فیس بک میسنجر میں پہلے ہی محدود مالیاتی خدمات فراہم کی جارہی ہیں جن میں مختلف ممالک میں دوستوں کو پیسوں کی ادائیگی قابل ذکر ہے۔

اسی طرح بینکوں اور دیگر مالیاتی ادارے ایسے چیٹنگ بوٹ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو لوگوں کو یہ ایپ استعمال کرکے اپنی اکاﺅنٹس کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی بینک جیسے جے پی مورگن چیس، سٹی گروپ اور دیگر سے فیس بک کی جانب سے معاہدوں کی کوشش کی جارہی ہے۔

اگر یہ معاہدے ہوجاتے ہیں تو میسنجر میں نئے فیچرز صارفین کی مدد کے لیے متعارف کرائے جائیں گے جیسے اکاﺅنٹ بیلنس چیک کرنا یا بینک فراڈ سے ارٹ کرنا وغیرہ۔