بھارتی ریاست آسام کے چار ملین باشندے اب بھارتی شہری نہیں رہے

351

حکومت نے ریاست آسام کے 40 لاکھ باشندوں کے نام شہریت کی فہرست سے نکال دیے ہیں تاہم ان افراد کو اپنی بھارتی شہریت ثابت کرنے کا ایک اور موقع دیا جائے گا۔

(دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک)

آسام کے دارالحکومت گوہاٹی میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کے دفتر میں شہریوں کی دوسری اور آخری فہرست جاری کرتے ہوئے رجسٹرار جنرل آف انڈیا نے بتایا کہ ریاست میں مجموعی طور پر تین کروڑ 29 لاکھ باشندوں نے شہریت کے کاغذات داخل کیے تھے جن میں سے دو کروڑ 89 لاکھ شہریوں کے کاغذات درست پائے گئے۔

رجسٹرار جنرل آف انڈیا کے مطابق بھارتی ریاست آسام میں مصدقہ شہریوں کی حتمی فہرست جاری کر دی گئی ہے۔ نئی فہرست میں قریب چار ملین تارکین وطن کے ناموں کو خارج کر دیا گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر افراد کو ملک بدری کا خوف ہے۔

بھارت کا موقف ہے کہ گزشتہ کئی عشروں کے دوران لاکھوں بنگلہ دیشی غیر قانونی طور پر ملک کے شمال مشرقی علاقے میں داخل ہوئے اور یہاں آباد ہو گئے۔ بنگلہ دیش تاہم اس بھارتی بیانیے کو مسترد کرتا ہے۔

بھارتی رجسٹرار جنرل شیلیش کمار اور مردم شماری کمشنر کا کہنا ہے کہ اس دستاویز سے خارج کیے گئے افراد کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا اور انہیں اس اقدام کے خلاف اپیل دائر کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ شلیش نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مصدقہ شہریوں کی فہرست سے خارج کیے جانے والے افراد تیس ستمبر تک اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر سکتے ہیں اور اپنے بھارتی شہری ہونے کے ثبوت متعلقہ محکمے میں جمع کرا سکتے ہیں۔ جنرل رجسٹرار کے مطابق کسی بھارتی شہری کو ملک بدری کا خوف نہیں ہونا چاہیے۔ اب تک تیس لاکھ افراد اپنی بھارتی شہریت کی دستاویزات پیش کر چکے ہیں۔

بھارت کے قیام کے بعد سے ہی آسام میں ’غیر قانونی شہریوں‘ کا معاملہ شدید نوعیت کا ایک حساس سیاسی مسئلہ رہا ہے۔ آسامی زبان بولنے والے مقامی افراد اور بنگلہ بولنے والے مسلمانوں کے مابین تعلقات اکثر کشیدہ رہے ہیں۔

بھارت شہریوں کے سرکاری شناختی رجسٹر میں اندراج کا عمل سن 2015 میں شروع کیا گیا تھا۔ رواں سال جنوری کے مہینے میں مبینہ غیر قانونی بنگلہ دیشی شہریوں کو نکالنے کے لیے مصدقہ ملکی شہریوں کی پہلی فہرست جاری کی گئی تھی، جس کے بعد سے بیشتر افراد کو، جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے، ملک بدری کے خوف کا سامنا ہے۔

یہ امر واضح رہے کہ آسام میں ایسے افراد کی شناخت کی جا رہی ہے، جو سن انیس سو اکہتر کے بعد بنگلہ دیش سے بھارت میں داخل ہوئے تھے۔