افغانستان ؛ واشنگٹن اور تہران کی پراکسی جنگ میں تیزی

213

طالبان اور افغان حکام کے مطابق ایرانی اسپیشل فورسز سینکڑوں طالبان عسکریت پسندوں کو ایرانی فوجی اداروں میں اعلی درجے کی عسکری تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ افغان سرزمین پر واشنگٹن اور تہران کی پراکسی جنگ میں تیزی آئی ہے۔

مشہور برطانوی اخبار دی ٹائمز کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق ایران کی طرف سے طالبان جنگجوؤں کو فراہم کی جانے والی تربیت، پیمانے، معیار اور دورانیے کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ برطانوی اخبار کے مطابق یہ نہ صرف افغانستان میں ایران اور امریکا کی پراکسی جنگ کی پالیسی میں تبدیلی ہے بلکہ اس طرح ایران افغان جنگ کے نتائج پر بھی اثرانداز ہونے کی قابلیت حاصل کر رہا ہے۔

کوئٹہ شوریٰ کے رکن اور طالبان کے ایک سیاسی مشیر کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دیٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ایرانیوں کی طرف سے تربیت کی پیش کش دو شرائط کے ساتھ کی گئی تھی۔ ایک تو یہ کہ توجہ امریکی اور نیٹو فورسز پر مرکوز کی جائے گی اور دوسرا داعش پر حملوں میں اضافہ کیا جائے گا۔

طالبان کے اس اڑتیس سالہ سیاسی مشیر اور افغانستان کے سنگین ڈسٹرکٹ کے اس سابق بم ساز کا مزید کہنا تھا کہ طالبان اور ایرانی اسپیشل فورسز کے درمیان ششماہی تربیتی کورس کے حوالے سے مذاکرات رواں برس موسم بہار میں اس وقت شروع ہوئے تھے، جب صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے نکلنے کی تیاری میں تھے۔

اس برطانوی اخبار کے دعوے کے مطابق اس کے بعد طالبان کے بہترین اور نوجوان فائٹرز کو مئی میں چھوٹے چھوٹے گروپوں کی شکل میں ایران بھیجا گیا تھا، جہاں وہ ایرانی فوجی حکام سے ملے اور پھر انہیں تربیتی کیمپوں تک لے جایا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ اس طرح کا ایک کیمپ کرمانشاہ میں ہے لیکن افغان انٹیلی جنس کے عہدیداروں کے مطابق اس طرح کے کئی کیمپ ہو سکتے ہیں۔ افغان طالبان کے ذرائع کے مطابق رواں برس کے آغاز پر افغانستان کے چونتیس اضلاع میں تین سو تک ایرانی ویزے مہیا کیے گئے تھے۔

گزشتہ عید کے موقع پر چھٹیوں پر آنے والے پچیس سالہ طالبان کمانڈر الیاس نوید کا افغانستان کے ایک سیو ہاوس میں دیٹائمز کی ٹیم سے ملاقات کرتے ہوئے کہنا تھا، میری تربیت رمضان سے دس دن پہلے کرمانشاہ میں شروع ہوئی تھی۔ اس کا مزید کہنا تھا، ہم پانچ سو سے چھ سو کے قریب لوگ ہیں اور سب کی تربیت مختلف مراحل میں ہے۔ ہمیں حکمت عملی، قیادت، مہارت، بھرتیوں، بم سازی اور ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔ تمام تربیت کاروں کا تعلق ایرانی اسپیشل فورسز سے ہے، ان کی پشتو انتہائی اچھی ہے اور ہم سے اچھا سلوک کرتے ہیں۔