بلوچستان میں پینے کا صاف پانی میسر نہ ہونا ریاستی دعوؤں کی نفی ہے۔ بی ایس او آزاد

224

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزئشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے جھاؤ کے پہاڑی علاقے ٹڑانچ میں آلودہ پانی پینے سے 7 افراد کی ہلاکت اور متعدد افراد کی حالت غیر ہونے پر گہرے دکھ اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکیسویں صدی میں بلوچستان کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہ ہونا بدترین غلامی کی علامت ہے۔

جھاؤکا شمار پسماندہ ترین علاقوں میں ہوتا ہے، جہاں ضروریات زندگی کی ہر شئے ناپید ہے اور وہاں کے عوام بارش کا پانی پینے پر مجبور ہے جسکی وجہ سے متعلقہ علاقوں میں مختلف بیماریوں نے اپنا ڈیرہ ڈالا ہوا ہے۔ بلوچستان کے بیشتر علاقے فوجی محاصرے میں ہونے کی وجہ سے بحرانی صورت حال کا شکار ہے آلودہ پانی پینے سے ہلاکتوں کے واقعات پہلے بھی رونما ہوچکے ہیں لیکن میڈیا کی عدم موجودگی اور ریاست کی مجرمانہ کردار سے ایسے واقعات دنیا کے آنکھوں سے اوجھل رہتے ہیں۔

جبکہ آواران اور مشکے سے بھی پانی میں کیمیکل ملانے کی غیر مصدقہ اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ آواران، مشکے اور جھاؤ کے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں سیکورٹی اداروں کی بربریت اور دیگر سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے وہاں کے عوام عدم تحفظ کا شکار ہے۔ علاقہ مکینوں کے مطابق جھاؤ کے علاقے ٹڑانچ میں پانی ویسے ہی پینے کے لائق نہیں لیکن فوجی آپریشن کے بعد زہریلی اشیا کی ملاوٹ سے اموات کی شرح میں خاصا اضافہ ہوچکا ہے۔ ریاستی عسکری ادارے عوام کو مختلف طریقوں سے مجبور کررہے ہیں کہ وہ اپنے علاقوں کو چھوڑ کر آرمی کیمپوں کے قریب منتقل ہوجائیں، دھونس و دھمکی میں ناکامی کے بعد عسکری اداروں نے راشن لے جانے پر پابندی عائد کی تھی اور اب پانی میں کیمیکل ملانے کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ریاست اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے انسانی اقدار پر حملہ آور ہوکر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے، عالمی ادارے ریاستی جارحیت کا نوٹس لیکر مظلوم بلوچ عوام کو پاکستانی عسکری ادارے کی شر انگیزی سے محفوظ کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔