دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں : امریکہ

209

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں سے مطمئن نہیں اور امریکا اس اقدام کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔

وائٹ ہاؤس پرنسپل کے ڈپٹی پریس سیکریٹری راج شاہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے تحفظات پر ہم نے پاکستان کی معمولی پیش رفت دیکھی ہے لیکن اگر بات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہو تو وہ پاکستان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں امرکا کی جانب سے جنوبی ایشیائی حکمت عملی کا اعلان کیا گیا تھا اور اس کا مقصد افغانستان میں پاکستان کی مدد سے قیام امن اور استحکام تھا۔

راج شاہ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات پر ایک بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم نے پہلی بار ان اقدام پر پاکستان کو اس کا خود ذمہ دار قرار دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس حکام نے مزید کہا کہ افغانستان میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی پر عمل درآمد کرانے کے لیے امریکا اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے عسکریت پسند تنظیم داعش کے خلاف اہم کامیابی حاصل کی اور ان کی موجودگی کم کرکے سیکڑوں جنگجوؤں کو ہلاک کیا، ساتھ ہی ہم نے ان کی اعلیٰ قیادت کو ختم کیا اور ہم ہر اس جگہ کو نشانہ بنانے پر کام کررہے ہیں جہاں ان کی پناہ گاہ اور قیادت موجود ہے۔

پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کا نام بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی اے) کی عالمی واچ لسٹ میں ڈالنے کے امریکی اقدام پر ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے دہشتگردوں کی معاونت ختم نہ کرنے پر پاکستان کا نام اس لسٹ میں ڈالنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم گزشتہ روز پیرس میں ایک ہفتہ جاری رہنے والے طویل اجلاس کے اختتام پر ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ پاکستان کا نام دہشتگردوں کے معاون ممالک کی فہرست میں نہیں ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے اس اعلان پر جب امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے ’واشنگٹن کے اقدام کے بارے میں کہا کہ بین الاقوامی ادارے نے ابھی اپنے حتمی فیصلے کا اعلان نہیں کیا اور اب تک اس حوالے سے بات چیت اور مشاورت خفیہ ہے‘۔