بلوچ ریپبلکن پارٹی کے زیر اہتمام جنوبی کوریا کے شہر بوسن میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

  مظاہرے کا مقصد بلوچستان میں جاری ریاستی دہشت گردی اور بلوچ نسل کشی کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا تھا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر بلوچستان کی آزادی کے حق میں اور بلوچ کارکنان کے اغوا اور حراست میں شہادتوں کے خلاف مختلف نعرے تحریر تھے۔

مظاہرے کے دوران بی آر پی جنوبی کوریا کے صدر امیر بلوچ نے کہا کہ،”بلوچستان میں ڈیرہ بگٹی سے لیکر مشکے تک قلات سے لیکر سبی تک بلوچ سرزمین کے ہر کونے میں ریاستی جارحیت شدت کے ساتھ جاری ہے، بلوچ خواتین و بچوں کو اغوا کر کے جہد کاروں کو بلیک میل کرنے کا سلسلہ عام ہوچکا ہے”۔

انھونے مزید کہا ہے،” جنیوا میں قومی رہنما نواب براہمدغ بگٹی کی قیادت میں جاری کامیاب آگاہی مہم نےپاکستان کا اصل چہرہ دنیا کے سامنےبے نقاب کردیا، جس کے بعد پاکستان مزید حواس باختہ ہوچکا ہے”۔

امیر بلوچ کا کہنا تھا کہ،” بلوچ ریپبلکن پارٹی نواب براہمدغ بگٹی کے قیادت میں آزادی کے کارواں میں بھر پور انداز میں گامزن ہے اس کاروان کو اب مزل تک پینچا کر ہی دم لینگے”۔