سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو اغواء کرنے والے آئی ایس آئی کرنل کا نام  منظر عام پر آگیا۔

تفصیلات کے مطابق رواں سال جنوری میں کم از کم پانچ سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو ایک منظم انداز میں پاکستان کے مختلف شہروں سے اغواء کیا گیا۔ جن میں سلمان حیدر، احمد وقاص، ثمر عباس، عاصم سعید اور احمد رضا کے نام نمایاں تھیں۔ پاکستان میں سول سوسائٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے مسلسل احتجاج اور عالمی میڈیا میں اس خبر کی تشہیر کی وجہ سے انھیں کچھ عرصہ بعد بازیاب کرالیا گیا تھا۔

بازیابی کے بعد بیشتر بلاگرز نے بیرون ملک جاکرخاموشی قائم رکھی مگر احمد وقاص گورایا جنییں انکے مطابق ایک فیس بک پیچ “موچی” چلانے کی وجہ سے اغواء کیا تھا، انھوں نے حال ہی میں اپنی خاموشی توڑتے ہوتے اپنے فیس بک پروفائل پر اپنے اغوا کاروں کا نام افشاں کردیا ،جن کا نام انھوں نے اب تک اداروں کی جانب سے دھمکانے کی وجہ سے بتانے سے گریز کیا تھا۔

انکا کہنا ہے وہ اپنے اغواء کار جو کے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے کرنل خالد اورسویلین ڈی ڈی ارتضیٰ ہیں کا نام اسلیئے عوام کے سامنے رکھ رہے ہیں کیونکہ انھیں بار بار اداروں کی جانب سے بلیک میل کیا جارہا ہے اور انکے خاندان کے خلاف بیہودہ پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ وہ انکے نام اسلئے افشاں کر رہے ہیں کیونکہ انکی نظر میں قانون سے بالاتر کوئی ادارہ نہیں۔

درجہ زیل پیرا عاصم وقاس گورایا کی فیس بک پروفائل سے لی گئی ہیں۔

“ہمیں آئی ایس آئی کے سی ٹی ونگ نے اغواء کیا تھا، جس کا دفتر اسلام آباد میں ہے۔ آپریشن کا انچارج ایک برگیڈئیر تھا جس کا نام میں فی الحال نہیں پبلک کر رہا۔ اس کے نیچے کرنل خالد اور سویلین ڈی ڈی ارتضیٰ کام کر رہے تھے۔ کرنل خالد اور ارتضیٰ ہمارے اغواء میں ڈائریکٹ ملوث تھے اور روزانہ اوپر کھڑے ہو کر تشدد کروایا کرتے تھے اور طے کرتے تھے کہ کس کس طریقے سے تشدد کرنا ہے۔

لیڈ رول کرنل خالد کا تھا۔ ارتضیٰ اسلام آباد کا رہائشی ہے اور خالد بھی اسلام آباد سے تھا۔ اسلام آباد اور لاہور کے صحافی ان دونوں کو اچھی طرح جانتے ہیں”۔

انھوں نے مزید لکھا کہ، “ہماری واپسی کے بعد جب میں نے انکے خلاف کیس کی کوشش کی تو میرے وکیل کی زندگی خطرے میں ڈال کر اسکو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔ کرنل خالد کو مُلک سے فرار کروا دیا گیا۔ کرنل خالد اس وقت ایک دوست مُلک کی ایمبیسی میں ملٹری اتاشی ہے۔
بلاسفیمی کی کمپین چلانے والا، اللہ ،رسول اور اسلام کا نام استعمال کرکے قوم کے ساتھ جذبات کے ساتھ کھیلنے والا مجرم بھی کرنل خالد ہے۔ کرنل خالد اس قوم کا اصل مجرم ہے۔ جس نے نا صرف پاکستان ڈیفینس سے پراپیگنڈہ کا آغاز کیا بلکہ بلاسفیمی کے جعلی سکرین شاٹ بھی بنائے۔
کرنل خالد ہی عامر لیاقت سے بلاسفیمی کی کمپین چلوانے والا ہے۔ کرنل خالد کو نوکری سے نکالنے کی بجائے اور بلاسفیمی کی جھوٹی کمپین چلانےاور پورے مُلک کا دنیا میں تماشہ لگانے کے باوجود اس مجرم کرنل خالد کو نوکری سے نکالا نہیں گیا اور نا ہی ارتضیٰ کو”۔

واضح رہے پاکستانی خفیہ ادارے اپنے جرائم چھپانے کے لیئے بلوچستان میں بھی آئے روز سوشل میڈیا ایکٹوسٹس اور انسانی حقوق کے ایکٹوسٹس کو اغواء کررہے ہیں، مگر بلوچستان سے زیادہ تر اغواء ہونے والوں کی مسخ شدہ لاشیں ہی بازیاب ہوپاتی ہیں۔