امریکی جنوبی ایشیا پالیسی کے خلاف پاکستان کی قومی اسمبلی میں قرارداد منظور

162

اکیس اگست 2017کو امریکا کی نئی افغان پالیسی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر دہشت گردوں کی معاونت اور افغانستان و خطے میں عدم استحکام سمیت کئی الزامات آئد کیئے تھے جس کے خلاف آج پاکستان کی قومی اسمبلی نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت پاکستان قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خارجہ خواجہ آصف نے جنوبی ایشیا پر امریکی پالیسی سے متعلق قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

وزیر خارجہ نے قومی اسمبلی میں امریکی صدر کے الزامات سے متعلق قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم اس وقت ایک پیج پر ہے اور قومی اسمبلی 22 اگست کی امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسی کو مسترد کرتی ہے۔

وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکی صدر اور افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن کے بیانات دھمکی آمیز ہیں اور ایوان جنرل نکلسن کے طالبان شوریٰ کی کوئٹہ اور پشاور میں موجودگی کا دعویٰ مسترد کرتا ہے۔

قرارداد کے مطابق امریکا کی طرف سے بھارت کو بالادست بنانے سے خطہ عدم استحکام سے دوچار ہوگا۔

اور اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کشمیروں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد سابق صدر پرویز مشرف امریکی جنگ کو پاکستان لے آئے اور پوری قوم آج ان کی غلط پالیسیوں کی سزا بھگت رہی ہے۔

افغان پالیسی اور پاکستان کی خارجہ پالیسی پر بحث کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام لگایا گیا ہے لیکن ہم تو دہشت گردی کے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے بھی ایوان میں اظہار خیال کیا جن کا کہنا تھا کہ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ 4 سال میں ہماری خارجہ پالیسی کمزور کیوں ہوئی، اپنی غلطیوں سے ہم پاکستان کی اسٹریٹجک پوزیشن گنوا چکے ہیں اور اب ہمارے ہمسایہ ممالک ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں۔

اعوان سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کا پاکستان مخالف بیان پوری قوم کے لیے تضحیک آمیز ہے جسے سنجیدگی سے دیکھنا چاہیے، پاکستان کو یہاں پہنچانے میں دشمنوں کا جتنا کردار رہا ہے اتنا اپنا کردار بھی ہے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کے اسلامی دنیا سے تعلقات اتنے برے نہیں تھے جتنے آج ہیں، دنیا میں ایسا کوئی واقعہ نہیں جس کے ڈانڈے پاکستان سے نہ ملتے ہوں، پاکستان میں دنیا کے سب سے بڑے دہشتگرد پکڑے گئے اور مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو اندر سے کمزور کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ہمیں اندرونی طور پر مضبوط ہونے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 22 اگست کو پاکستان، افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی نئی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔

صدر ٹرمپ کا پالیسی اعلان کے موقع پر خطاب کے دوران کہنا تھا کہ پاکستان کو اربوں ڈالر دیتے ہیں مگر وہ دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے، پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔

پاکستان کے خلاف سخت رویہ اپناتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہمارا ساتھ دینے سے پاکستان کو فائدہ اور دوسری صورت میں نقصان ہوگا۔اور انہوں نے اپنے خطاب میں بھارت کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں بھارت کے کردار کے معترف ہیں اور چاہتے ہیں کہ بھارت افغانستان کی معاشی ترقی میں کردار ادا کرے۔