حکومت فیصل بشیر کی رہائی کے لئے بی ایل اے سے مذاکرات کرے – اہلخانہ

1052

بلوچ لبریشن آرمی کے ہاتھوں گرفتار فیصل بشیر کے اہلخانہ نے حکومت و آرمی چیف سے فیصل بشیر کی رہائی کے لئے “بی ایل اے” سے مذاکرات کی اپیل کی ہے-

پنجاب پتوکی کے رہائشی فیصل بشیر کے بہن اور اہلیہ نے ہفتے کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “بی ایل اے” کے زیر حراست فیصل بشیر کو بازیاب کرانے کے لئے حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی، ہماری آرمی چیف سے درخواست ہے کہ وہ اس معاملے میں کردار ادا کرے۔

فیصل بشیر کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی نے مذاکرات کے لئے ایک ہفتے کی مہلت دے دی ہے اداروں کو چاہیے وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے فیصل بشیر کو بازیاب کرائے۔

زیر حراست فیصل بشیر کے لواحقین کیجانب سے اس سے قبل بھی حکومتی حکام و پاکستان فوج کے سربراہ و ذمہ داران سے ان کی بازیابی کیلئے بلوچ لبریشن آرمی سے مذاکرات کی اپیل کی گئی ہے جبکہ پتوکی میں سیاسی و سماجی جماعتوں و سول سوسائٹی کے ہمراہ احتجاجی ریلی و مظاہرہ بھی کیا گیا۔

گذشتہ دنوں زیر حراست پاکستان فوج کے اہلکار کلیم اللہ کے لواحقین کیجانب سے بھی علاقے میں احتجاجی ریلی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بعدازاں اس کو فوج کے آفیسران کیجانب سے لواحقین کو فون کرکے احتجاج کو منسوخ کرنے کا کہا گیا۔

خیال رہے 25 ستمبر 2022 کی رات ہرنائی کے علاقے زردآلو کے مقام پر مسلح افراد نے مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرتے ہوئے گاڑیوں کی تلاشی لی اورشناخت کے بعد دو افراد کو اپنے ہمراہ لے گئے جبکہ مسلح افراد نے کوئلہ لیجانے والی چار ٹرکوں کے ٹائر بھی تباہ کیئے۔

مذکورہ واقعے کے بعد پاکستان فوج نے آپریشن کا آغاز کیا جہاں آپریشن میں حصہ لینے والے دو میں سے ایک ہیلی کاپٹر کو مسلح افراد نے مار گرایا۔

ہیلی کاپٹر تباہ ہونے کے نتیجے میں پاکستان فوج کے چھ اہلکار ہلاک ہوگئے۔

مذکورہ افراد کو حراست میں لینے و کوئلہ ٹرکوں پر حملے اور ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

 بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بعد ازاں ایک بیان میں بلوچ سیاسی اسیران کے رہائی کے بدلے ان قیدیوں کو رہا کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔

گذشتہ روز بی ایل اے کے ترجمان نے میڈیا کو بھیجے گئے ایک اور بیان میں کہا کہ بی ایل اے پاکستانی فوج کو جنگی قیدیوں کے تبادلے کیلئے مزید ایک ہفتے کی مہلت دیتی ہے، جس کے فوری بعد بی ایل اے کے زیر حراست جنگی قیدیوں جونیئر کمیشنڈ آفیسر کلیم اللہ اور ملٹری انٹلجنس ایجنٹ محمد فیصل کو بلوچ قومی عدالت سے ملنے والی سزا پر فوری عملدرآمد کی جائیگی-

جیئند بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج جنگی قیدیوں کے تبادلے پر ابتک ہمارے شرائط پر پورا اترنے میں ناکام رہی ہے۔

جیئند بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی اپنے پانچ اکتوبر ۲۰۲۲ کی جاری کردہ بیان میں یہ واضح کرچکی ہے کہ اگر پاکستانی فوج نے قیدیوں کے رہائی کیلئےکسی قسم کی جارحیت کا استعمال کیا، تو بی ایل اے یہ حق محفوظ رکھے گا کہ اپنی دفاع میں جنگی قیدیوں کے تبادلے کی اپنی دعوت کو منسوخ کرکے، قیدیوں کے سزا پر فالفور عملدرآمد کرے۔

جیئند بلوچ نے مزید کہا کہ ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے بی ایل اے کی سینئر کمانڈ کونسل نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی فوجیوں کو مزید ایک ہفتے کی آخری مہلت دی جاتی ہے۔ اس مدت کے پورا ہونے تک اگر پاکستانی فوج نے واضح اور مثبت پیشرفت نہیں دِکھائی تو مورخہ 4 نومبر 2022 کو قیدی کلیم اللہ اور قیدی محمد فیصل کے سزا پر عملدرآمد کی جائیگی۔

واضح رہے حکومت و پاکستان فوج کو مذاکرات نہ کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔ سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ جس طرح حالیہ دنوں مذہبی عسکریت پسندوں سے مذاکرات و قیدیوں کا تبادلہ ہوا اسی طرح بلوچ آزادی پسندوں سے قیدیوں کا تبادلہ ممکن ہے لیکن حکومت سنجیدگی نہیں دکھا رہی ہے۔

قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے حکومت و فوج کیجانب سے تاحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آسکا ہے جبکہ کوئٹہ سمیت ہرنائی و بولان کے مختلف علاقوں میں گذشتہ دنوں فوجی آپریشن کی خبریں بھی سامنے آئی تھی۔