نوشکی: نوجوان بازیابی بعد دوبارہ لاپتہ

673

نوشکی کے رہائشی نوجوان کو دوسری مرتبہ جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔

ٹی بی پی نمائندہ نوشکی کے مطابق چار مہینے قبل بازیاب ہونے والا نوجوان سلال بادینی ولد حاجی عبدالباقی بادینی سکنہ نوشکیکو گذشتہ روز دوبارہ کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سلال بادینی کو گذشتہ روز کوئٹہ بروری روڈ ریلوے کالونی سے ان کے رشتہ داروں کے گھر سے 12 بجے قریبپاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کردیا جس کے بعد اسکے حوالے سے تاحال مزید معلومات نہیں ملسکی ہے۔

مذکورہ نوجوان کو پہلی مرتبہ 5 مارچ 2022 کو ایک اور نوجوان ہارون بادینی ولد شاہنواز خان بادینی سکنہ نوشکی کے ہمراہ پنجابکے دارالحکومت لاہور سے اس وقت لاپتہ کیا گیا جب وہ دینی تبلیغ کیلئے نکلے تھے۔

خاندانی ذرائع نے بتایا کہ ان دونوں کو مسجد کے اندر سے پاکستانی سیکیورٹی فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار زبردستیگھسیٹے ہوئے لے گئے

عینی شاہدین کے مطابق تشکیل شدہ تبلیغی جماعت کے امیر نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور قران مجید کا واسطہ دے کر انہیںجبری گمشدگی سے روکنے کی کوشش کی۔

سلال بادینی کو بعدازاں جون 2022 میں رہا کردیا گیا تاہم ایک دفعہ پھر اسے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔

علاقائی ذرائع کے مذکورہ نوجوان کے والد، قبائلی شخصیت حاجی عبدالباقی بادینی، شعیب  کو 6 جون 2022 کو نوشکیقادر آباد کے مقام پر فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ مذکورہ افراد کے قتل میں حکومتی سرپرستی میں مسلح جتھہ چلانے والا شخص ملوثہے۔

جبکہ ایک اور رشتہ دار نوجوان فرید ولد عبدالرزاق کو بھی 28 ستمبر 2022 کو کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جو تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان نوجوانوں کو بھی مذکورہ بااثر شخصیت کی ایماء پر جبری طور لاپتہ کیا گیا ہے۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ سنگین قرار دیا جاتا ہے۔ جہاں گذشتہ دنوں چند افراد کی بازیابی ہوئی وہیں جبریگمشدگیوں کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ دنوں ڈیرہ مراد جمالی میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں قتل ہونے چار افراد کیشناخت بھی جبری طور پر لاپتہ افراد طور پر ہوئی ہے۔