بلوچستان کو جنگوں اور قتل و غارت کی آماجگاہ بنا دیا گیا ہے -مقررین کا رامز خلیل کی چہلم میں اظہار خیال

132

رامز خلیل کے چہلم کی مناسبت سے بلیدہ میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں بلیدہ کے علاوہ کیچ کے سیاسی و سماجی رہنماؤں نے شرکت کرکے رامز خلیل کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔

تعزیتی ریفرنس کی صدارت لواحقین کی جانب سے حبیب بلوچ نے کی جبکہ خصوصی مہمانوں میں سے ڈاکٹر اسماعیل بلیدئی، عبدالعزیز آسکانی، ظریف زدگ، صبغت اللہ شاہ جی، میر شاہ فیصل، میران حیات، یلان زامرانی، ثناءاللہ عبدالرحمان، برکت بلوچ، ضیاء کریم، جیئند بلوچ اور بی ایس او چیئرمین ظریف رند نے خطاب کیا۔

تعزیتی ریفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جسکی سعادت حافظ نور احمد بلوچ نے حاصل کی جبکہ اسٹیج سیکریٹری فرائض خلیفہ بلوچ اور ظفر رند نے سرانجام دیئے۔

دریں اثناء ڈاکٹر وحید بلوچ اور ذیا کریم نے رامز کے نام لکھے گئے اپنے نظم پڑھے۔ جبکہ معروف آرٹسٹ شریف قاضی نے رامز خلیل کا بنایا ہوا پورٹریٹ میر خلیل رند کو پیش کیا۔

مقررین نے رامز خلیل کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انکی عظیم قربانی و جدوجہد کو بلوچ قوم کیلئے مشعل راہ قرار دیا اور عہد کیا کہ جنگی جنونیت اور قتل و غارتگری کے نفسیات کے خلاف اٹھنے والی تحریک کو منزل مقصود تک پہنچایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک سوچے سمجھے سازش کے تحت بلوچستان کو جنگوں اور قتل و غارت کی آماجگاہ بنا دیا گیا ہے جبکہ بلیدہ زامران کو منصوبے کے تحت تعصب و تفریق کی جالوں میں پھنسا کر برسراقتدار حلقہ دہائیوں سے اپنی اقتدار کو دوام بخشتا رہا ہے۔ اور ظلم و زیادتی کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبانے کیلئے مقتدرہ نے ریاستی مشینری کا استعمال کرکے مخالفین کو زیر کرنے کی کوشش کی ہے، جسے رامز خلیل کے بہیمانہ قتل کے بعد رامز خلیل کی اپنی مزاحمت نے دنیا کے سامنے ایکسپوز کر دیا۔

مقررین نے مزید کہا کہ رامز خلیل کے وارثوں کا مشن امن و انصاف اور روشنیوں کا پیغام ہے جبکہ روشنیوں سے خوفزدہ لوگ انتقام اور تعصب کی فرسودہ بدبودار رجحانات کو مسلط رکھنا چاہتے ہیں جسے بلوچ سماج کسی صورت اب قبول نہیں کرے گی اور نا ہی بلیدہ زامران کو دوبارہ قبائلی جنگوں اور تعصبات کا مرکز بننے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ شہید رامز خلیل کے چہلم پر تعزیتی ریفرنس جاری احتجاجی سلسلوں کی ایک کڑی ہے جسے مزید آگے بڑھایا جائے گا۔ اور حکام بالاء کو واضح پیغام دیا کہ رامز خلیل کے کیس کے متعلق انصاف کے تقاضے پورے نہ کیئے گئے تو احتجاجی مظاہروں کے دائرہ کار کو مزید وسعت دیا جائے گا۔