بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی، بی این ایم نے اپریل کے مہینے کی رپورٹ جاری کردی

139

بی این ایم نے اپنی ماہانہ رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق ماہ اپریل میں کمسن بچے کے ساتھ پاکستانی فوج کی جنسی زیادتی 24 سے زائد فوجی آپریشن 38 افراد لاپتہ 6 مہاجرین سمیت 21 افراد قتل 44 گھر نذرآتش اور متعدد خاندان جبری نقل مکانی کا شکار ہوئے ہیں –

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے اپریل 2021 کا تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپریل کے مہینے میں دو درجن سے زائد فوجی آپریشنوں اور چھاپوں میں 38 افراد لاپتہ 6 مہاجرین سمیت 21 افراد قتل 44 سے زائد گھر نذر آتش بیس سے زائد خاندان جبری نقل مکانی پر مجبورکردیئے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قتل ہونے والے افراد میں سے 5 نہتے افراد کوپاکستانی فوج نے دوران آپریشن براہ راست فائرنگ سے قتل کئے گئے چھ بلوچ جہدکارفوج کے ساتھ جھڑپوں میں شہید ہوئے دو افراد فوج کے ڈیتھ سکواڈ کے ہاتھوں قتل جبکہ افغانستان اور ایران میں 6 بلوچ مہاجرین کو فوج کے آلہ کاروں نے ہدف بناکرقتل کردیا ہے اور کوہستان مری میں ایک بلوچ جہدکار اور کوئٹہ میں صحافی کے قتل کے محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

رپورٹ کے مطابق اس مہینے چھ لاشیں برآمد ہوئیں جن میں چار مغربی بلوچستان کے بارڈر کے بندش سے جان بحق ہوئے تھے ایک لاش ناقابل شناخت اور ایک کی محرکات معلوم نہ ہوسکے گچک میں تین خواتین کو فوج نے جبری گمشدگی کا شکار بنایا اور شدید اذیت رسانی کے بعد رہا کر دیا گیا اپریل کے مہینے میں 11افراد بازیاب ہوئے۔

مرکزی انفارمیشن سیکریٹری کے جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اپریل کے مہینے میں ایک نہایت ہی دلخراش اور افسوسناک واقعہ ہوشاپ میں پیش آیا جہاں پاکستان فوج کے درندوں نے ایک کمسن بچے مراد امیر کے ساتھ جنسی زیادتی کی اس واقعہ نے بلوچ قوم کی ضمیر کو ضرور جھنجھوڑ کر عام عوام کو مجبور کیا کہ اس پر رد عمل دکھائے لیکن حسب معمول دوسری قومیتوں نے خاموشی پر اکتفا کیا پاکستانی میڈیا اور نام نہاد سول سوسائٹی جو معمولی موضوعات کو سرخیوں میں لانے کیلئے تگ و دو کرتے ہیں مگر یہ واقعہ ان کی توجہ حاصل نہیں کر سکا-

انہوں نے کہا ہم یہ سمجھنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے ہیں کہ بلوچوں پر مظالم میں پاکستانی فوج کے ساتھ نام نہادسول سوسائٹی اورانسانی حقوق کے ادارے اور پارلیمانی پارٹیاں شریک بنتے جارہے ہیں وہ دلخراش واقعات پر خاموشی سے اس رضامندی کا اظہار کر رہے ہیں کہ بلوچ قوم کے ساتھ ہر ظلم روا رکھنا جائز ہے اس میں پاکستانی میڈیا کا کردار نہایت منفی ہے وہ بلوچستان میں برپا پاکستانی فوج کے مظالم کو منظرعام پر لانے کے بجائے پردہ پوشی کرنے میں مصروف ہیں۔

دل مراد بلو چ نے کہا مختلف علاقوں میں قابض فوج نے بڑے پیمانے پر آپریشن کئے جن میں قابض فوج نے لوٹ مار گھروں کو نذرآتش کرنا چادر و چار دیواری کی پامالی سمیت بنیادی انسانی حقوق کے اصولوں کی پامالی کرتی رہی انسانی حقوق کی یہ پامالیاں پاکستانی فوج کے معمول کا حصہ بن گئیں ہیں پاکستان نے بلوچ وطن کو ایک مقتل اور قصاب خانہ بنا دیا ہے جہاں پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے بلوچ کے لہو سے ہولی کھیل کررہے ہیں پاکستانی سول سوسائٹی انسانی حقوق کی تنظیمیں میڈیا سمیت عالمی انسانی حقوق کے ادارے بھی اس ضمن میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

دل مراد بلوچ نے کہا ایک طرف پاکستان کئی عرصے سے اذیت گاہوں میں قید چند لوگوں کو بازیاب کررہی ہے مگر دوسری جانب لوگوں کو اٹھا کر لاپتہ کرنے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے جبری گمشدگیوں اور قتل کے اس سلسلہ نے بہت پہلے ہی کی نسل کشی کی شکل اختیار کی ہے جب تک عالمی ادارے پاکستان کے خلاف واضح قدام نہیں اٹھائیں گے پاکستان اپنے مظالم میں اضافہ ہی کرتا رہے گا۔

رپورٹ میں مزید تفصیلات بیان کرتے انکا کہنا تھا گوادر سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں چار سال قبل جبری گمشدگی کے شکار دو نوجوان آج بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں دشت شولی کے رہائشی فدا احمد بلوچ اور شاہنواز بلوچ 12 اکتوبر 2017 کوجبری گمشدگی کا شکار ہوئے تھے ان کے ہمراہ لاپتہ ایک اور نوجوان مسلم بلوچ تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سوراب سے پاکستانی فوج نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کے دو بھتیجے محمد آصف ریکی الہ دین ریکی ولد شبیر احمد ریکی سکنہ دمب سوراب کے دیگر تین نوجوان محمد عرفان ولد محمد حکیم ریکی ذالقرنین ولد حاجی فرید ریکی سکنہ دمب سوراب کو حراست میں لے کر جبری گمشدگی کا شکار بنایا۔

مزید پنجگور کے علاقے کیلکور میں پاکستانی فوج نے ایک آپریشن کے دوران 6 افراد اشرف ولد کُنر واحد بخش ولد صدیق، صدیق ولد فقیر صمد ولد گزو رشید اور عیسٰی کو حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا جبکہ کراچی سے پاکستانی خفیہ اداروں نے شاعر منصور آزاد کوبسم اللہ ہوٹل سے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کردیا منصورآزادبلوچ کو چند روز قبل لاپتہ کردیاگیا تھا جس کی خاندان نے آج تصدیق کردی۔

اور کیچ کے علاقے تمپ میں پاکستانی فوج نے بی ایس او کے سابقہ چیئرپرسن شہیدبانک کریمہ کے گھر پر چھاپہ مارکرتھوڑ پھوڑ کی اورگھروں سے قیمتی سامان لوٹ لیے جبکہ کیچ کے علاقے تمپ کے مختلف گاؤں میں پاکستانی فوج نے جارحیت کرتے ہوئے سیاسی کارکنان شہدا، شاعر اور گلوکار کے گھروں پر چھاپے مارے، توڑ پھوڑ کی اور خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نذر آباد تمپ میں انور ولد آدم کے گھر میں جارحانہ کارروائی کے دوران بچوں اور خواتین کو ہراساں کیا گیا انور کے 16 سالہ بیٹا ولید ولد انورکوحراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا مرحوم شاعر علی جان قومی قوم دوست گلوکار منہاج مختاراور شہید عرفان سمیت درجنوں گھروں پر چھاپے کے دوران پاکستانی فوج نے خواتین کوہراسان کیااورتوڑپھوڑکی اس سے قبل بھی نذرآبادمیں انور،منہاج مختیار،شہید عرفان کے گھروں پاکستانی فوج متعددبارچھاپے لگائے ہیں اورمنہاج مختیارکے گھروں کو نذرآتش کیاگیاہے۔

رپورٹ کے مطابق کوہلو کے علاقے کاہان کوڈی میں ایک آپریشن کے دوران پاکستانی فوج نے دو افراد جندو اور ولی داد کو قتل اور دو افرادکو حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا پاکستانی فوج کے فائرنگ سے جندو اور ولی دادموقع پر شہید جبکہ غلائند ولد جندو شدیدزخمی ہوئے فورسز نے غلائندکوزخمی حالت میں اس کے چچا زاد کے ہمراہ حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے اس آپریشن میں دو گن شپ ہیلی کاپٹروں نے بھی علاقے میں کئی مقامات پرشیلنگ کی۔پاکستانی فوج نے درجنوں گھروں کونذرآتش کردیاگیا۔

جبکہ 4 اپریل 2021 خاران شہرمیں پاکستانی فوج نے گذشتہ رات تین بجے کبدانی محلہ خاران میں پاکستانی فوج نے حافظ عزیز مسجد کے قریب واقع غلام کبدانی کے گھر میں اس کے نوجوان بیٹے بابا کبدانی اور کریم بخش کبدانی کے گھر میں گھس کر اس کے نوجوان بیٹے مہراللہ کبدانی کو حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔رات فوج نے گھروں میں موجود خواتین اور بچوں کو بھی زد و کوب کیا مزید کیچ کے مرکزی علاقے تربت سے پاکستانی فوج دو نوجوان سہیل ولد رفیق اور فیصل ولد علی محمد سکنہ شہرک کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا نوجوان شہرک سے متصل پہاڑی علاقے میں شکار کیلئے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق سبی کے علاقہ لہڑی میں پاکستانی فورسز نے ایک آپریشن کے دوران فائرنگ کرکے 2 افرادعبدالحمید اور عبدالحلیم کوقتل کردیاجبکہ عطاء اور ہزارو نامی دو نوجوانوں کو تشدد کے بعدحراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔فوج نے علاقے میں لوگوں کے مال مویشی اور دیگر قیمتی سامان بھی لوٹ لیے۔

رپورٹ میں 6 اپریل 2021 کی تفصیل بیان کرتے ہوئے بتایا کہ نوشکی سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں دو سال قبل لاپتہ ہونے والے اسفند یار ماندائی بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔ اسفند ماندائی کو 6 جنوری 2019 کو نوشکی سے گرفتاری بعد لاپتہ کردیا گیا تھا اور گوادر کے پہاڑی سلسلوں میں پاکستانی فوج نے آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔ سیاجی،دڑامب اورگردنواح کے پہاڑی سلسلوں میں فوجی آپریشن جاری ہے جبکہ گن شپ ہیلی کاپٹر شیلنگ کررہے ہیں۔ سیاجی اور دڑامب کے گردنواح کے علاقوں ہُر، لاغری کور، تلانگ کور، پوستو کور، تنک، کنڈہ سول، شے بلار سمیت گوادر کی جانب سے تلاپ کور، بگانی کور، پک کور، حاجی جمعہ ڈیم کور کے علاقوں میں فورسز اہلکار بڑی تعداداس آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں اورمختلف مقامات پر مورچہ زن ہیں۔

جبکہ 7 اپریل 2021 کوئٹہ سے لاپتہ ہونے والے نوجوان جہانزیب قمبرانی کی نانی انتقال کرگئے مرحومہ اپنی نواسے کی بازیابی کے لئے کوئٹہ اور دیگر مقامات پر احتجاج میں بھی شریک رہی تھی یاد رہے کہ جہانزیب قمبرانی کو 3 مئی 2016 کی رات کوئٹہ میں گھر سے گرفتاری کے بعد لاپتہ کیا گیا تھا۔ لواحقین کے مطابق 10 سے 20 گاڑیوں میں اہلکار آئے اور سیڑھی رکھ کر گھر میں گھس آئے وہ جہانزیب کو ہاتھ سے پکڑ کر آنکھوں پر پٹی باندھ کر ہمارے سامنے لے گئے لواحقین کے مطابق جب جہانزیب کو لے کر گئے تو اس وقت ان کی بیٹی چھ ماہ کی تھی اب ساڑھے پانچ سال کی ہے۔

اسی روز گوادر کے علاقے نیا آباد میں چھاپہ مارکر نوجوان عامر ولد محمد رحیم سکنہ دشت ہسادی کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا مذکورہ نوجوان کمسن ہے اور اس کی عمر پندرہ سال ہے یادرہے کہ ایک سال قبل عامر کے ولد اور اس کے بڑے بھائی یاسر کو بھی پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا اور طویل مدت تک لاپتہ ہونے کے بعد بازیاب ہوئے تھے-

اور بلوچستان کے ضلع کوہلو میں پاکستانی فوج نے بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے دو افراد جلالو ولد نذر خان اور علی بیگ کو حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا کوہستان مری کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کے فوج نے ایک درجن کے قریب گھروں کو بھی نذر آتش کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 8 اپریل 2021 پنجگور کے علاقے گچک ٹوبہ میں پاکستانی فوج نے ایک آپریشن کے دوران تین خواتین کو حراست میں لے کرکیمپ منتقل کردیاگیا جن میں راج بی بی زوجہ لعل جان بنت پنڈوک، کپوت زوجہ عوض بنت در محمد اور نازل زوجہ امام بخش بنت مسافر شامل ہیں پنجگور سے کے نواحی علاقے گوارگوسے پاکستانی فوج صلاح الدین ولد محمد یوسف سکنہ بونستان کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا-

رپورٹ کے مطابق صلاح الدین کو اس سے قبل بھی سالم امید کے ہمراہ حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا بعدازاں سالم امید کو پاکستانی فوج نے دوران حراست جعلی مقابلے میں قتل کرکے لاش پھینک دیا تھا جبکہ اس وقت صلاح الدین کو چھوڑ دیا گیا جبکہ اب ایک بار پھر اسے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا گیا ہے جبکہ اسی روز کیچ کے علاقے مند گوک میں پاکستانی فوج نے ایک آپریشن کے دوران فورسز نے صالح محمد اور لشکران بلوچ نامی افرادکے گھروں پر چھاپہ مار کر خواتین اور بچوں کو شدید کا نشانہ بناکر ان سے انکی موبائل فون اور قیمتی ساز و سامان لوٹ لیے۔

رپورٹ میں 9 اپریل 2021 تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نوشکی سے ڈھائی سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ حراست بعد لاپتہ ہونے والے احمد نواز ولد محمد اعظم اور 13 مارچ 2019 کو نوشکی سے لاپتہ ہونے والے لیویز اہلکار عبدالغنی ولد رسول بخش بازیاب ہوگئے اور کیچ کے علاقے مند سے پچھلے مہینے پاکستانیء فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہونے والے انیس ولد گہرام بازیاب ہوگئے۔

مزید پنجگور کے علاقے گچک ٹوبہ میں پاکستانی فوج نے ایک آپریشن کے دوران حراست میں لیے گئے تین خواتین راج بی بی زوجہ لعل جان بنت پنڈوک، کپوت زوجہ عوض بنت در محمد اور نازل زوجہ امام بخش بنت مسافر کوشدید ذہنی ٹارچر کے رہاکردیاگیا۔

10 اپریل 2021 کیچ سے علاقے گوشندر بلیدہ سے ایک سال پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعدجبری لاپتہ شخص لیاقت ولد داد محمد بازیاب ہوگئے جبکہ‏11 اپریل 2021 افغانستان کے سرحدی علاقے اسپین بولدک میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے چار بلوچ مہاجرین غلام نبی ولد ترونگ علی بگٹی، جنگی ولد درمان بگٹی، سکا ولد دین محمد بگٹی، امیر جان ولد روستم بگٹی کو قتل کردیا اور یکم اپریل کو کراچی سے پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری لاپتہ بلوچ شاعرمنصور آزادبازیاب ہوگئے۔

12 اپریل2021 کاہان میں بلوچ سرمچاربلامری شہید ہوئے ہیں ان کی شہادت کن حالات میں ہوئی اس بارے میں تاحال معلوم نہیں ہوسکا ہے۔

13 اپریل 2021 کیچ کے دشت اور مند کے درمیانی علاقے پہاڑی علاقے بانسر میں پاکستانی فوج نے ایک نئے چوکی تعمیر کیا جبکہ اسی علاقے میں پہلے سے بہت سی چوکیاں قائم ہیں مشرقی و مغربی بلوچستان کوتقسیم کرنے والی گولڈسمتھ لائن کے بندش سے ہزاروں افراد موت اور زندگی کی کشمکش میں تین افراد پیاس اور بھوک کی شدت سے جانبحق ہوئے ہیں –

14 اور 15 اپریل 2021 کو کوئٹہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شائستہ کی لاش یونیورسٹی ہاسٹل سے برآمد ہوئی ہے ڈاکٹر شائستہ کا تعلق کراچی سے بتایا جارہا ہے تاہم موت کی وجوہات تاحال معلوم نہ ہوسکی جبکہ جھل جھاؤ کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج نے آپریشن کا سلسلہ شروع کیا جھل جھاؤ میں گابارو کے علاقے میں سامی میتگ(گاؤں) کے 20گھروں کو پاکستانی فوج نے دوران آپریشن نذر آتش کر دیا جبکہ پہاڑی علاقوں میں تین گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ کی اورمختلف مقامات پر کمانڈو اتارے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 16 اپریل 2021 کیچ بلیدہ میں نوانو ایف سی چیک پوسٹ پر پھنسی گاڑیوں کا ڈرائیور پیاس کی شدت سے جان بحق۔ اس سے قبل تین نامعلوم افراد کی لاشیں بارڈر سے ملی ہیں جو پیاس کی شدت سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ بارڈر پر پیاس کی شدت سے ہلاک ہونے والے شخص کا نام فضل ولد سبزل سکنہ کولوائی بازار آبسر تربت بتایا گیا ہے۔

اور پنجگورکے علاقے گچک میں ٹوبہ نامی گاؤں میں پاکستانی فوج نے نوجوان کو تشدد کرکے قتل کردیا۔ اختر ولد رضا محمد کو جارحیت کے دوران گرفتار کرکے ٹارچر سیل میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ گردے اور اندرونی اعضا پر ضرب پڑنے سے ان کی حالت بگڑ گئی جس پر انھیں اہل خانہ کے حوالے کیا گیا جو انھیں علاج کے خضدار ہسپتال لے گئے جہاں وہ دم توڑ گئے۔ جبکہ آواران کے علاقے جھل جھاؤکے مقام پاہو سے پاکستانی فوج نے 4افرادمولابخش ولد عمرجمل ولد عمر غلام نبی ولد بجار، رحمو ولد کریمداد کوحراست بعدمیں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔

مزید 17 اپریل 2021 مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ میں کابو اور کوہک کے درمیان مشرقی پہاڑ مرغے میں لیویز اہلکاروں کو ایک نامعلوم شخص کی لاش ملی تھی جو پرانی ناقابل شناخت اور صرف ہڈیوں کا ڈھانچہ رہ گیا تھا لاش کی جسم پر نیلے رنگ کے کپڑے اور جیب سے ایک چابی ملی تھی۔اس نے ربڑ کے چپل پہنے ہوئے تھے۔ لیویز اہلکاروں نے لاش کو امانتا دفن کردیا تھا-

مغربی بلوچستان کے شہر سراوان میں مشرقی بلوچستان کے علاقے جھاؤسے تعلق رکھنے والے دو نوجوان نوربخش ولد درویش اور صابر ولد شفیع محمد کوپاکستانی فوج کے ڈیتھ سکواڈنے قتل کردیا۔

18 اپریل 2021 کیچ کے علاقے دشت کے مختلف علاقوں پنودی کمبیل اور کاشاپ میں پاکستانی فوج نے ایک آپریشن کے دوران ایک اسکول سمیت آٹھ مقامات پر مزید نئی چوکیاں قائم کی ہیں یہ چوکیاں چند گز کے فاصلے پر قائم کیے گئے ہیں۔ دشت کمبیل میں بیلگ نامی کھیت میں ٹاور کے قریب چوکی قائم کی گئی ہے جبکہ ٹاور کے پیچھے بھی چند گز کے فاصلے پر ایک نئی چوکی لگائی گئی ہے جب کہ ایک اسکول پر بھی پاکستانی فوج نے قبضہ کرکے اپنی چوکی قائم کی ہے۔

مزید کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے شہرک سے پاکستانی فوج نے دونوجوان فیصل ولد علی محمد اور سہیل ولد رفیق کوحراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا جبکہ مستونگ میں بس اڈے کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے نوجوان ’محمد عاصم ولد غلام مصطفی علیزئی زخموں کی تاب نہ لاکرفوت ہوگئے۔

19 اپریل 2021 مغربی بلوچستان کے علاقے بُگان میں پاکستانی فوج کے ڈیتھ سکواڈنے علی دوست ولد شہید لال محمد کو فائرنگ کر کے قتل کردیا۔علی دوست کا تعلق ایک بلوچ مزاحمتی تنظیم سے تھا اور کیچ کے علاقے زامران میں بلوچ سرمچار خالد بلوچ، عمران بلوچ، بلال بلوچ قتل کئے گئے تنظیم کے مطابق پاکستانی فوج کے ڈیتھ سکواڈسے ایک مقابلے میں شہید ہوئے ہیں جبکہ 20 اپریل2021 پنجگور سے پاکستانی فوج نے پروم کے باشندے مقبول ولد محمد حیات سکنہ دز پروم کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔

21 اپریل 2021 تربت کے علاقے کلبرمیں ایرانی تیل کی کاروبارکرنے والے ڈرائیورعلیم ولد گاجیان کو نامعلوم مسلح افراد نے قتل کیا۔ قتل کے بعد ان کی لاش ویرانے میں پھینک دی گئی اور مسلح افراد ان کی گاڑی تیل سمیت اپنے ساتھ لے گئے۔ مزید مغربی بلوچستان کے بارڈرکی بندش اورتیل بردار گاڑیوں کے ڈرائیوراور کلینرز کے ساتھ پاکستانی فوج کی ناروا سلوک کے خلاف بارڈر کمیٹی کی جانب سے نوانو زامران سے لے کر بٹ بلیدہ تک گاڑی ریلی نکال کر احتجاج کیا گیا احتجاج میں ایک ہزار سے زائد گاڑیاں شامل تھیں بارڈر کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہمارے مسائل حل نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ وسیع کرکے تربت میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

اور کیچ کے علاقے ہوشاپ میں فوجی چوکی پر پاکستانی فوجی اہلکاروں نے ایک دس سالہ بچے مرادولدامیربخش کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جس سے دس سالہ بچے کی حالت غیر ہوگئی اور اسے بے ہوشی کی حالت میں تربت ہسپتال منتقل کیا گیا۔

22 اپریل 2021 قلات کے پہاڑی علاقوں میں پاکستانی فوج کی جانب سے ایک وسیع آپریشن کا آغازکردیاگیاہے صبح فوج کی بڑی تعداد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر مذکورہ علاقے میں پہنچی ہے پاکستان فورسز نے بڈو ڈور، بْنڈی، سینکْری اور گوئربرات کے داخلی راستوں تک پیش قدمی کی ہے۔ فورسز کے ہمراہ سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد کو بھی دیکھا گیا جو ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکار بتائے جاتے ہیں۔

23 اپریل 2021 کیچ کے علاقے شاپک میں پاکستانی فوج نے ایک آپریشن کے دوران دو نوجوان طالب علم وسیم بلوچ ولد شہداد اور زاہد بلوچ ولد واہد بلوچ کوحراست میں لے جبری لاپتہ کردیا۔اس دوران عورتوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ نوشکی کے علاقے سیمکری میں پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں مزاحمتی تنظیم کے دو ساتھی علی شیر بگٹی عرف جاوید ولد فوج علی بگٹی اور گل داد عرف جنید ولد شفیع محمد سمالانی شہید ہوگئے۔

جبکہ 25 اپریل 2021 کوئٹہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے روزنامہ آزادی کے رپورٹر اور سب ایڈیٹر عبدالوحد رئیسانی کو قتل کردیا 26 اپریل 2021 پسنی کے علاقے گْورکوپ اور شادی کور کے درمیان پہاڑی علاقوں میں باری دارک میں پاکستانی فوج نے مختلف بستیوں کومسلسل جارحانہ کارروائیوں کے ذریعے ہجرت پر مجبور کیاہ اور گرکی کے مقام پر پاکستانی فوج نے ایک نیا کیمپ قائم کیا شادی کور میں ’شیشان‘ کے ڈک میں شکار کے لیے جانے والے کچھ افراد کو فوج نے گرفتار کیا اور پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے 27اپریل 2021 کیچ کے علاقے مند سے چودہ 14 مہینے قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ پرویز احمد ولد رسول بخش سکنہ گوبرد مند بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔

30اپریل2021 کراچی کے علاقے پی آئی بی کالونی سے پولیس نے چار نوجوانوں عامر بلال، لکی اور شاہنوازکوحراست میں لے کران میں سے دو نوجوانوں اٹھارہ سالہ عامر اور بائیس سالہ بلال کوجعلی مقابلے میں قتل کرنے بعد لاشیں جبکہ شاہنواز اور لکی کو زخمی حالت میں عباسی شہید اسپتال منتقل کردیا۔

مزید کوہلوکے علاقے ماوند میں سی ٹی ڈی (کاؤنٹرٹیررازم ڈیپارٹمنٹ)ہزار خان نامی شخص کے گھر پر چھاپہ مارکر اس کے بیٹے کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔سی ٹی ڈی اہلکاروں نے نادر علی ولد ہزار خان کے گھر پر چھاپے کے دوران خواتین و دیگر افراد کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔

آخر نوشکی سے تین مہینے قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ ریاض بادینی کو منظرعام پر لاکر سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا گیا۔ریاض بادینی کو تین ماہ قبل 6 مارچ کو نوشکی بازار سے ایک اور نوجوان چنگیز بلوچ کے ہمراہ گرفتاری بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔واضح رہے کہ چنگیزابھی تک لاپتہ ہیں –