براس سے وابستہ توقعات و اُمیدیں ۔ لطیف بلوچ

337

براس سے وابستہ توقعات و اُمیدیں۔

تحریر: لطیف بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچ قومی تحریک خصوصا مسلح محاز پر خوشگوار اور حوصلہ افزاء پیش رفت دیکھنے کو مل رہی ہے، منتشر بلوچ قومی طاقت یکجاء ہورہی ہے جو ایک مثبت، قابل تحسین اور حوصلہ افزاء عمل ہے کیونکہ آج بلوچ تحریک و بلوچ قوم جس مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور ساتھ ہی جن اندورونی و بیرونی مشکلات کا سامنا کررہاہے اس موقع پر اتحاد، یکجہتی کی خبریں تحریک سے جوڑے جہد کاروں کے لئے امید افزاء عمل ہے کیونکہ ماضی میں جس طرح ڈسپلن اور تنقید کے نام پر کمزور بلوچ قوت کو مزید منتشر و تقسیم کیا گیا ، اس منفی عمل سے قومی جہد کار مایوسی کا شکار ہوئیں، قوم بھی ایک ہیجانی صورتحال اور تذبذب سے دو چار ہوا، تحریکی ساتھی آپس میں الجھ گئے ان مایوس کن لمحات و حالات میں اتحاد، یکجہتی کے خبریں بلوچ قومی تحریک اور سیاست میں قحط کی کیفیت میں بارش کی بوندیں ثابت ہوئیں، نااُمیدی اور مایوسی کے سیاہ بادل چھٹ گئے اور بلوچ حلقوں میں خوشی کی لہر ڈور گئی، دل برداشتہ اور مرجھائے ہوئے فکر و چہرے کھل اُٹھے اس عمل کا آغاز بی ایل اے اور بی ایل ایف کے اختلافات کے خاتمے اور اشتراک عمل سے ہوا ،آگے چل کر یو بی اے اور بی ایل اے کے درمیان جنگی بندی اور مشترکہ جدوجہد کی نوید نے بلوچ حلقوں میں خوشی اور دشمن کے حلقوں میں غم و اضطراب کی کیفیت کو بڑھا دی ، اسی طرح اس اشتراک عمل میں بی آر جی بھی شامل ہوا جبکہ دوسری جانب لشکر بلوچستان، یو بی اے اور بی، آر اے نے بھی قوم کو اتحاد و یکجہتی کی نوید سنائی، بی ایل اے اور لشکر بلوچستان کے درمیان رابطوں کی فقدان بھی کسی حد تک کم ہوگئے ہے۔مشترکہ جدوجہد کے لئے سوچ و بچار کیا جارہا ہے ۔

بلوچ مسلح محاز پر مثبت پیش رفت کے خبریں اُن قوتوں کے لئے ضرور پریشانی کے باعث ثابت ہونگے جو تجزیہ اور پیشنگوئی کرتے تھے کہ بلوچ قومی تحریک ختم ہوچکا ہے، مسلح جدوجہد اور تنظیمیں کمزوری، شکست و ریخت کا شکار ہوگئے ہیں، لیکن بلوچ مسلح محاز پر سرگرم رہنماؤں کے بروقت کامیاب حکمت عملی نے اُن کے ان تمام پروپیگنڈوں، تجزیوں اور پیشنگوئیوں کو غلط ثابت کردئیے اور یہ ثابت ہوا کہ بلوچ مسلح محاز باصلاحیت، قابل اور تجربہ کار رہنماؤں کے ہاتھوں میں ہے جو ایسے وقتی بحرانوں سے نمٹنے کی صلاحیت اور قابلیت رکھتے ہیں۔

بی ایل اے، بی ایل ایف ، بی آر جی کے اشتراک عمل کی صورت میں بلوچ راجی آجوئی سنگر ( براس) کا ظہور پذیر ہونا بلوچ مسلح محاذ پر سرگرم رہنماؤں کے تحریک، اتحاد و یکجہتی کے حوالے سے سنجیدگی اور ایک منظم اتحاد کی جانب پیشرفت کے لئے ایک مثبت کوشش ہے، براس میں شامل تنظیموں اور رہنماؤں کو اس قومی اتحاد کو مزید وسعت دینا چاہیے اور بی آر اے، یو بی اے، لشکر بلوچستان کو بلوچ راجی آجوئی سنگر میں شامل کرنے کے لئے عملی قدم اُٹھانا چاہیے اور اس راجی سنگر کو مزید مضبوط بنانا چاہیے کیونکہ جب تمام بلوچ جہد کار ایک سنگر میں بیٹھ کر دشمن کا مقابلہ کرینگے تو وہ دن دشمن کی بدترین شکست اور جہد کاروں کی کامیابی کا دن ہوگا، کیونکہ منتشر بلوچ قومی طاقت، وسائل اور سوچ کو یکجاء کرکے لڑنا وقت و حالات کا تقاضہ ہے، ( براس) سے بلوچ قوم اور تحریک سے وابستہ جہد کاروں کو بہت سے اُمیدیں و توقعات ہے، ان توقعات و اُمیدوں پر پورا اُترنے، قومی اعتماد کو بحال کرنے لئے (براس) کے کندھوں پر بہت سے ذمہ داریاں ہے اب دیکھنا ہے کہ وہ ان ذمہ داریوں کو کس طرح نبھاتے ہے کیونکہ آج اتحاد، یکجہتی اور اعتماد کی جو فضا و ماحول بن رہی ہے اس کو برقرار رکھ کر اعتماد سازی کے لئے مزید اقدامات کرنا چاہیے کیونکہ بلوچ دشمن قوتیں اس قومی اتحاد اور اعتماد کو توڑنے کے لئے ایک نئی حکمت عملی و روپ میں سامنے آئیں گے وہ اس ماحول کو خراب کرنے کے لئے بداعتمادی پھیلانے کے لئے بھر پور کوشیش اور سازشیں کرینگے۔

دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔