ایران، اسرائیل کشیدگی ختم ہونے کے باوجود راجے گزرگاہ بند: چاغی میں معاشی بحران، مقامی آبادی متاثر

63

بلوچستان کے ضلع چاغی کے تحصیل نوکنڈی کے قریب ایرانی زیر انتظام مغربی بلوچستان سے متصل راجے گزر کو بند ہوئے ایک ماہ مکمل ہو چکا ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد حکام نے ممکنہ حفاظتی اقدامات کے تحت اس گزرگاہ کو عارضی طور پر بند کردیا تھا۔

نوکنڈی اور گردونواح کے علاقے جہاں کے مکین سرحدی کاروبار پر انحصار کرتے ہیں بارڈر بندش سے شدید متاثر ہیں۔

چاغی کے مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ صورتحال معمول پر آنے کے باوجود راجے گزر تاحال بند ہے جس سے نہ صرف ہزاروں افراد کا روزگار متاثر ہوا ہے بلکہ ضلع چاغی کی نچلی سطح کی معیشت بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔

واضح رہے کہ راجے گزر کے ذریعے ایران سے ڈیزل و دیگر ایشیاء کی ترسیل ہوا کرتی تھی اور ضلع چاغی سے تعلق رکھنے والی چار ہزار سے زائد گاڑیاں باقاعدہ رجسٹریشن کے تحت مہینے میں ایک مرتبہ ایرانی ایشیاء لانے کی اجازت رکھتی تھیں یہی سرگرمی مقامی آبادی کا بنیادی ذریعہ معاش تھی اور بارڈر سے جڑا یہ محدود کاروبار ہزاروں خاندانوں کی گزر بسر کا واحد سہارا تھا۔

تاہم گزرگاہ کی بندش کے بعد حالات انتہائی خراب ہو چکے ہیں مقامی افراد شدید معاشی بدحالی کا شکار ہیں کاروبار مفلوج ہو چکے ہیں، مکینک اور ویلڈنگ کی دکانیں، ہوٹل، اور پرچون کے کاروبار خسارے کا شکار ہیں جبکہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے سینکڑوں نوجوان بے روزگار ہو چکے ہیں کئی گھرانے نانِ شبینہ کے محتاج ہو چکے ہیں۔

گزشتہ دنوں دالبندین میں منعقدہ گرینڈ قومی جرگے میں عوام نے وزیراعلیٰ بلوچستان اور دیگر حکام بالا سے اپیل کی کہ راجے گزر کو فوری بحال کیا جائے تاکہ مقامی آبادی کو ایک بار پھر روزگار میسر آ سکے اور ایک ممکنہ انسانی المیے سے بچا جا سکے۔

عوامی اور کاروباری حلقوں نے ایک بار پھر اربابِ اختیار سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ راجے گزر کو فوری طور پر کھولا جائے تاکہ معاشی سرگرمیاں بحال ہوں اور چاغی کے محروم عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔