بلوچستان: مزید 6 افراد جبری لاپتہ، 3 بازیاب

107

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری، مختلف علاقوں سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں مزید چھ افراد کے لاپتہ ہونے کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ تین افراد بازیاب ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے جلال احمد کو 3 مارچ رات ساڑھے 9 بجے سبزی منڈی گھٹی ڈور گْوادر سے فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کیا ہے ۔

لواحقین کے مطابق جلال احمد کئی سالوں سے ایک ڈیزل ڈپو میں مزدوری کررہا تھا۔

چار مارچ کو بلوچستان کے علاقے مشکئی رونجھان میں پاکستانی فورسز نے لیاقت بلوچ ولد بجار اور بختیار بلوچ ولد حسن کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے جبکہ مشکے سے ایک اور اطلاع کے مطابق لیویز اہلکار کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے ۔

اطلاعت کے مطابق 27 فروری کو پاکستانی فوج نے لیویز اہلکار ارشاد ولد واحد بلوچ سکنہ مشکے کو جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔

وہاں پنجگور سے شے مزار ولد برکت علی سکنہ تسپ پنجگور کو فورسز نے لاپتہ کردیا ہے ۔

لواحقین نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری طور پر مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے انکی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

دریں اثنا 19 فروری کو ملیر کوہی گوٹھ کے علاقے سے پاکستانی فورسز نے ولید ولد عطاء محمد اور زوہیب ولد زباد کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا، انکے لواحقین کو خدشہ ہے کہ ان کے پیاروں کو کسی جھوٹے کیس میں یا کسی بے بنیاد وجہ پر نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم ریاست و اس کے ماتحت اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان لواحقین کے پیاروں کو با حفاظت بازیاب کیا جائے وگرنہ دیگر صورت ہم احتجاج و دیگر قانونی معاملات کو بروئے کار لانے کا حق رکھتے ہیں۔

کوئٹہ، کلی کمالو سے جبری لاپتہ نوجوان پانچ ماہ بعد بازیاب ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے علاقے کلی کمالو سریاب سے 2 اکتوبر 2024 کو فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہونے والے نوجوان مزمل مری پانچ ماہ گزرنے کے بعد بازیاب ہوگئے ہیں۔

اسی طرح تربت سے جبری گمشدگی کے شکار زمان بلوچ اور ابو حسین بلوچ کو 4 مارچ کو ، پاکستانی فورسز کے ہاتھوں گمشدگی کے بعد بازیاب ہوگئے ہیں ۔