کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کے قیادت میں جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ کو آج 5704 دن مکمل ہو گئے ہیں۔
کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری ہے، جہاں ماما قدیر بلوچ، وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین، نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور سیاسی آزادی کے فقدان پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی آزادی چھین کر کٹھ پتلی حکومت قائم کی گئی ہے، جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموش ہے۔ انہوں نے یہ باتیں بھوک ہڑتالی کیمپ میں آئے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں یہ کیمپ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے افراد کے لواحقین کو انصاف دلانے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
کوئٹہ میں قائم بھوک ہڑتالی کیمپ میں آج بسیمہ سے سیاسی و سماجی کارکنان عبدالحکیم سیاہ پاد، نور احمد، خالقداد اور دیگر نے آکر لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ جبر کے زور پر بلوچستان کو کالونی بنا کر نہیں رکھا جا سکتا جتنی زیادہ طاقت استعمال کی جائے گی، مزاحمت کا دائرہ اتنا ہی پھیلتا جائے گا اور انسانی حقوق کی صورتحال مزید خراب ہوگی۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جعلی مینڈیٹ کے حامل حکمران بلوچ سیاسی کارکنان کے خلاف دھمکی آمیز لہجے میں بات کر رہے ہیں۔ کسی کی آزادی سلب کرنا انسانی حقوق کے منافی ہے، اور جب تک جبر اور ناانصافی کا ماحول ختم نہیں ہوتا، قومی و سیاسی حقوق بحال نہیں ہوں گے اور بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آئے گی۔