کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

29

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5700 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر بی ایس او کے چئرمین جیئند بلوچ ،لیاری کراچی سے فدا بلوچ اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چئرمین ماما قدیربلوچ نے کہا کہ ایک طرف تو بلوچ قوم پر پاکستانی فورسز انتہائی غیر انسانی تشدد اور آپریشن کررہاہے، روز بلوچ فرزندوں کواغوا کرکے انہیں اپنے عقوبت خانوں میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکر شہید کر کے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جارہی ہے ، اب جبری لاپتہ افراد کو لواحقین کے احتجاج کے پیش نظر رہا کرکے بم باندھ کر قتل کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسی طرح زہری سے ایک درجن کے قریب بے گناہ بلوچ نوجوانوں کو جبری لاپتہ کرکے ایک جوان کو شہید کر دیا ریاست کی نیت سے معلوم ہوتا تھا کہ آپ سب کو شہید کر تے لیکن بروقت مائیں بہنیں سڑک کو بند کر دیا تو آ پ کے جذبات ٹھنڈے ہوگئے اس وقت آپ کہاں تھے کہ مرد مجاہدوں نے آٹھ گھنٹے زہری شہر کو کنٹرول میں لیا اس میں آپ کےفورسز بھی تھے لیکن آپ نے بےگناہ لیویز والوں کو نوکری سے برخاست کیا اگر آپ نےایکشن لینا ہے سب سے لیں ۔

ماما قدیر بلوچ نے مزیدکہا کہ پاکستانی عسکری قوت کا آپریشن کرنا بلوچوں کو جبری اغوا کرنا پھر شہید کرنا ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کو انسانی حقوق کےقوانین کا ناہی احترام ہے ناہی پرواہ قابض ریاست تمام عالمی قوانین کو روند کر بلوچ نسل کو ختم کرنا چاہتا ہے ۔