شام میں 13 سالہ خانہ جنگی کے بعد بشار الاسد کا اقتدار ختم ہو گیا ہے 8 دسمبر 2024 کو حزبِ اختلاف کے مختلف گروپوں نے دارالحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا، جس کے بعد اسد خاندان کی 53 سالہ حکمرانی کا خاتمہ ہو گیا۔
یہ تبدیلی کئی مہینوں کی شدید لڑائی کے بعد ممکن ہوئی، جس میں کرد فورسز، اسلام پسند گروپ، اور ترکی کے حمایت یافتہ اتحاد نے اہم کردار ادا کیا۔
اہم پیش رفت کا خلاصہ
27 نومبر 2024: حزبِ اختلاف نے شمالی شام میں حکومتی علاقوں پر حملے شروع کیے۔
29 نومبر: حلب پر قبضہ ہو گیا، جو اسد حکومت کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا۔
5 دسمبر: کرد ملیشیا نے مشرقی علاقے دیر الزور کو آزاد کر لیا۔
8 دسمبر: دمشق پر مکمل کنٹرول کے بعد بشار الاسد اقتدار سے باہر ہو گئے۔
اہم کردار حزبِ اختلاف
حیات تحریر الشام (HTS) اور ترکی کے حمایت یافتہ گروپوں نے حکومت کے خلاف حملوں میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان گروپوں کی غیر معمولی ہم آہنگی نے حکومتی افواج کو شکست دی۔
کرد فورسز اتحاد ایس ڈی ایف
کرد ملیشیا نے مشرقی شام کے اہم علاقوں پر قبضہ کیا اور اسد حکومت کے وسائل کو کاٹ دیا۔ امریکی حمایت یافتہ SDF نے اس جنگ میں اپنی طاقت کو مضبوط کیا۔
اسلام پسند گروپ
کئی اسلام پسند گروپ، بشمول چھوٹے جہادی گروپ، اس تبدیلی میں شامل رہے۔ تاہم، ان کی بڑھتی ہوئی طاقت مستقبل میں تنازعات کا باعث بن سکتی ہے۔
ترکی
ترکی نے حزبِ اختلاف کو مالی اور فوجی مدد فراہم کی۔ صدر اردوغان نے اس کامیابی کو شام کے استحکام کے لیے اہم قرار دیا۔
روس اور ایران
اسد حکومت کے دو بڑے حامی، روس اور ایران، اس تبدیلی پر گہری تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ روس نے شام کی خودمختاری کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔
عالمی ردعمل
امریکہ اور یورپی یونین: مغربی ممالک نے اسد کی برطرفی کا خیرمقدم کیا، لیکن شام میں پیدا ہونے والے خلا پر تحفظات کا اظہار کیا۔
عرب لیگ: سعودی عرب اور قطر نے جلد سیاسی منتقلی کی اپیل کی ہے۔
روس: روس نے حزبِ اختلاف کے کنٹرول والے علاقوں پر پابندیاں لگانے کی دھمکی دی ہے۔
ممکنہ نتائج
اقتدار کی تقسیم
اسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں اقتدار کی تقسیم ایک بڑا مسئلہ بن سکتی ہے۔ حزبِ اختلاف کے مختلف دھڑے اپنی اپنی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔
کردوں کی خودمختاری
کرد فورسز کے بڑھتے ہوئے اثرات سے خودمختاری کی تحریک مضبوط ہو سکتی ہے، جس سے ترکی اور عرب گروپوں کے ساتھ تنازعات پیدا ہو سکتے ہیں۔
اسلام پسندوں کا اثر و رسوخ
اسلام پسند گروپ حکومت کے خلا کو پُر کرنے کی کوشش کریں گے، جو خطے میں مزید عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔
نتیجہ
بشار الاسد کا خاتمہ شام کی تاریخ میں ایک نیا موڑ ہے۔ لیکن مستقبل کا راستہ پیچیدہ ہے۔ سیاسی استحکام کے لیے حزبِ اختلاف میں اتحاد، عالمی تعاون، اور موثر حکمرانی کی ضرورت ہے۔ بصورت دیگر، یہ تبدیلی ایک نئے بحران کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔