بی ایل اے حملہ، کراچی ایئرپورٹ آنے والے شہریوں پر نئی پابندی لگانے کا فیصلہ

772

سندھ کے مرکزی شہر کراچی ایئرپورٹ پر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ایک اہم فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آنے والے شہری مذکورہ شرط پوری کیے بغیر داخل نہیں ہوسکیں گے۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی ایئرپوٹ پر مسافروں کو لینے یا رخصت کرنے کیلئے آنے والے شہریوں کو بھی اب ٹکٹس کی کاپی لازمی ساتھ رکھنا ہوگا۔

ذرائع کے مطابق کراچی ایئرپورٹ آنے والے شہریوں کو سیکورٹی اہلکاروں کے چیک کرنے پر ٹکٹس دکھانا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

اب ایک مسافر کے ساتھ 4 شہری ایئرپورٹ میں داخل ہوسکیں گے، جن شہریوں کے پاس ٹکٹ کی کاپی نہیں ہوگی انہیں ایئرپورٹ کی حدود میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی نے سیکورٹی کیلئے اقدامات کرلیے، اس کے علاوہ کراچی ایئرپورٹ پر مسافروں کو لینے کے لیے آنے والے شہریوں کو ٹکٹ کے ساتھ شناختی کارڈ بھی لازمی رکھنا ہوگا۔

پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب حالیہ  حملے کے پیش نظر مسافروں کے حوالے سے نئے اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ اقدام سیکورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے۔

ذرائع کا خبر کی تصدیق کرتے ہوئے مزید کہنا ہے کہ پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے شعبہ ویجلنس نے پلان ترتیب دے دیا، نئے فیصلے پر عمل درآمد جلد شروع کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 6 اکتوبر کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب سگنل پر چینی انجینئرز اور سرمایہ کاروں کے قافلے کے قریب ایک خودکش حملہ ہوا، جس میں چینی شہریوں سمیت کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچستان کی آزادی کے لیے متحرک تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی۔

بی ایل اے کے مطابق مجید برگیڈ کے فدائی شاہ فہد عرف آفتاب نے بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے اس قافلے کو نشانہ بنایا، جس میں پانچ سے زائد چینی انجینئر اور سرمایہ کار ہلاک اور بارہ سے زائد زخمی ہوئے، جبکہ ان کی حفاظت پر مامور کم از کم پندرہ پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جن میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے چار سے زائد اعلیٰ سطحی افسران شامل ہیں۔