کراچی ڈیفنس سے پولیس نے برطانیہ کے ساؤتھ پورٹ میں تین کمسن لڑکیوں پر چاقو حملے کے بعد بڑے پیمانے پر پرتشدد ہنگامے کا باعث بننے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ چاقو حملے کے بعد بڑے پیمانے پر پرتشدد ہنگامے کو ایک ہفتہ گزار جانے کے بعد پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ان دعوؤں کی تحقیقات کررہے تھے کہ حملوں سے متعلق غلط معلومات ایک ایسی ویب سائٹ سے شروع ہوئی جس کا تعلق پاکستان سے ہے۔
اب اس حوالے سے نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا کہ پولیس نےڈیفنس سے فرحان آصف کوحراست میں لے لیا، فرحان آصف سے مزید تفتیش کیلئےایف آئی اے کے حوالے کیا جائے گا۔
فیصل کامران نے بتایا کہ فرحان آصف پاکستان سے نیوزپلیٹ فارم کیلئے کام کرتا ہے، ملزم پربرطانیہ میں 3 بچیوں کے قاتل کی غلط شناخت دینے کا الزام ہے۔ پولیس نےفرحان آصف کوایف آئی اےسائبرکرائم کے حوالے کردیا۔
خیال رہے کہ برطانیہ کے میڈیا کی طرف سے نشر ہونے والی حالیہ رپورٹس میں ایک غیر معروف پلیٹ فارم Channel3Now کی نشاندہی کی گئی تھی جو غلط معلومات پھیلاؤ کا باعث بنی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ برطانوی نژاد 17 سالہ مشتبہ شخص ایک مسلمان تارک وطن تھا جو ایک کشتی پر برطانیہ پہنچا تھا۔
جس کے بعد لاہور کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (آپریشنز) فیصل کامران نے بتایا تھا کہ وہ برطانیہ کے براڈکاسٹر آئی ٹی وی نیوز کے دعوؤں کا جائزہ لے ہیں اور تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
اس معاملے پر دونوں حکومتوں کے درمیان کسی باضابطہ رابطوں کے بارے میں تصدیق نہیں ہوسکی تھی لیکن مقامی قانون نافذ کرنے والے ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ٹی وی کی رپورٹ میں جس شخص کی نشاندہی کی گئی ہے وہ ویب سائٹ کے لیے کام کرنے والا ایک فری لانسر تھا، جو برطانیہ اور امریکا سے جرائم سے متعلق خبروں کو جمع کرتا ہے اور کلکس اور اشتہاری آمدنی کی خاطر خبروں کو دوبارہ شائع کرتا ہے۔