بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ آج گوادر دھرنے کا گیارہواں دن ہے۔ ہم انصاف کے حصول کے لیے پچھلے گیارہ دنوں سے گوادر میں دھرنا دیے بیٹھے ہیں، لیکن ریاست اس دھرنے کے آئینی و قانونی مطالبات کو تسلیم کرنے کے بجائے گوادر سمیت پورے مکران میں کرفیو نافذ کیے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ ۱۱ دنوں سے نیٹ ورک اور انٹرنیٹ بند ہونے کے ساتھ ساتھ گوادر اور تربت کے زمینی رابطے دوسرے علاقوں سے منقطع کیے گئے ہیں، جس کے سبب یہاں خوراک اور دوائی کی قلت دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے۔ اس کرفیو جیسی صورتحال میں ماہی گیر اور مزدور طبقہ شدید متاثر ہیں، جن کے روزگار کے تمام ذرائع بند کیے گئے ہیں۔ گوادر میں لوگوں کی حالت زندگی شدید مشکلات میں ہے، لیکن یہ ریاست اپنی درندگی اور وحشت کو ختم کرنے کو کسی بھی صورت تیار نہیں ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہاکہ میں بلوچ عوام سمیت بین الاقوامی دنیا سے اپیل کرتی ہوں کہ ہمارے گرفتار ساتھیوں کی رہائی اور گوادر میں جاری ریاستی مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں۔ بلوچستان میں ریاستی جبر اور بربریت کے خلاف آپ جس طرح آواز اٹھا سکتے ہیں، اٹھائیں۔ اس وقت خاموشی ہماری اجتماعی موت اور ایک سنگین انسانی بحران کو جنم دے گی۔