بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل پریشان کن ہیں۔ ایچ آر سی پی

140

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے جاری بیان میں لکھا ہے کہ ایچ آر سی پی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکورٹی اداروں کی جانب سے ماورائے عدالت قتل کے عمل کی شدید مذمت کرتا ہے، جو بلوچستان، خاص طور پر کیچ اور اس کے آس پاس کے علاقوں سے مسلسل رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔

ماورائے عدالت قتل کسی بھی صورت جائز نہیں ہیں، اس لیے کہ ریاست کی یہ قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ زندگی کے حق اور مناسب عمل کے حق کا تحفظ کرے۔ مجرموں کو دیے جانا والا استثنیٰ ختم ہونا چاہیے اور ذمہ داروں کو حساب دینا چاہیے۔

علاوہ ازیں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے مزید پوسٹ میں کہا گیا کہ ایچ آر سی پی یہ جان کر بہت پریشان ہے کہ کراچی میں مقیم دو صحافیوں، HNow TV کے انیس منصوری اور علی سرور کو مبینہ طور پر سرکاری اداروں نے ان کی رپورٹنگ کے لیے نشانہ بنایا ہے۔ سرور کو مبینہ طور پر 24 نومبر کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا تھا جبکہ نامعلوم افراد منصوری کے گھر میں ان کی غیر موجودگی میں گھس گئے اور ان کی بوڑھی والدہ کو دھمکیاں دیں۔ سندھ حکومت کو ان واقعات کا فوری نوٹس لینا چاہیے، تحقیقات کا آغاز کرنا چاہیے اور ذمہ داروں کا محاسبہ کرنا چاہیے۔ ایچ آر سی پی ریاست کو یاد دلاتی ہے کہ آنے والے انتخابات کی ساکھ اس وقت تک داو¿ پر لگی ہے جب تک میڈیا کو اس طرح کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔