حماس کی حمایت بے دخلی کا باعث بن سکتی ہے، جرمن وزیر داخلہ کی تنبیہ

215

جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا ہے کہ اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد سے جرمنی میں بہت سے یہودیوں نے اپنی سلامتی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے اور اس دوران یہودی عبادت گاہوں اور دیگر مقامات کی حفاظت کے لیے پولیس کی نفری میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے ملک کی یہودی برادری کے لیے اضافی تحفظ کی یقین دہانی کراتے ہوئے اخبار بِلڈ ام زونٹاگ کو بتایا کہ ”یہ تشویش کی بات ہے کہ بہت سے خاندان کافی پریشان ہیں۔ اب یہ پیغام پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں! ہم آپ کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت حماس کے حامیوں کو ملک بدر کرنے کے لیے تمام قانونی ذرائع کا استعمال کرے گی۔

قدامت پسند اپوزیشن نے حکومتی موقف کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ باویریا میں کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کے الیکسانڈر ڈوبرنٹ نے ”یہودیوں اور اسرائیل سے نفرت کے خلاف سخت کریک ڈاؤن” کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ جرمنی میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے، اسرائیل کے وجود کے حق کا اعتراف کرنا ضروری ہونا چاہیے۔