پنجاب یونیورسٹی نے بلوچ طالبہ سعدیہ بلوچ کو معطل کردیا

554

پنجاب یونیورسٹی نے ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والی قانون کے طالب اور بلوچ ایکٹیوسٹ سعدیہ بلوچ کو معطل کردیا ہے۔

معطلی کی خبر سعدیہ بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی، لاہور نے میری معطلی کے احکامات جاری کیے ہیں جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ مجھ سمیت شرپسند طالب علم نے یونیورسٹی کے پلیٹ فارم کو ریاستی اداروں کے خلاف طلباء کے ذہنوں کو آلودہ کرنے کے لیے استعمال کیا ہے اور یہ کہ میرے طرز عمل نے تعلیمی ادارے کی ساکھ اور سالمیت کو بری طرح مجروح کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ واضح رہے کہ یہ نوٹس جان بوجھ کر 2 ماہ قبل ہونے والے احتجاج کے لیے پیش کیا گیا ہے اور اس کے اجراء کی تاریخ 14 جون لکھی گئی ہے جب کہ مجھے یہ خط 12 اگست 2024 کو موصول ہوا جب میں خود اسے چیک کرنے گیا تھا۔ اس سے پہلے مجھے چارج شیٹ بھی جاری نہیں کی گئی تھی تو یہ واضح ہے کہ یہ راجی مچی کی شرکت کے بعد جان بوجھ کر پچھلی تاریخیں ڈال کر جاری کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف ریاست اپنی فورسز اور حکام کے ساتھ راجی مچی کے شرکاء کو نشانہ بنا رہی ہے بلکہ تعلیمی ادارے بھی بلوچ طلباء کو پرامن سیاست کی سزا دینے میں کوئی رعایت نہیں برت رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک خاتون بلوچ طالب علم ہونے کے ناطے میرے خلاف جو نامناسب زبان اور الفاظ استعمال کیے گئے ہیں وہ اپنے آپ میں ادارے کے نام نہاد نظم و ضبط اور اقدار پر سوالیہ نشان ہیں۔ میرے سالانہ امتحانات سے ایک ہفتہ قبل یہ دانستہ کوشش میرے تعلیمی کیریئر کو نقصان پہنچانا اور میرے ذاتی اور اخلاقی کردار پر گھناؤنا حملہ ہے۔ ادارے کو بی وائی سی کے ساتھ ریاست کے دستخط شدہ مذاکرات کی پیروی کرنی چاہیے۔ پنجاب یونیورسٹی اس معطلی کا خط منسوخ کرے اور اپنے بے بنیاد الزامات واپس لے۔