سرگودھا میں پُرامن بلوچ طالبعلموں پر تشدد اور گرفتاری نوآبادیاتی حیثیت کی عکاس ہے۔بی ایس سی

122

بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل، پنجاب کے ترجمان نے اپنے حالیہ جاری کردہ بیان میں کہا کہ ریاست کی طرف سے بلوچ قوم پر مظالم کے داستانوں کی معیاد بہت طویل ہے، ریاست کئی دہائیوں سے تشدد اور جبر کی پالیسیوں کے تحت بلوچ عوام پر انگنت مظالم ڈھاتی آ رہی ہے اور اسکے روئیے میں تبدیلی نہ آ سکی۔ بلوچ قوم کو دیوار سے لگانے کے لئے ریاست نے اغواء کاریوں سے لیکر مارو پھینکو کی پالیسی اور فیک انکاؤنٹرز تک ہر غیر انسانی حربہ بروئے کار لایا۔ بلوچ طلباء کو علم و تدریس اور آگاہی سے دور رکھنے کے منصوبے پر عمل درآمد کرتے ہوئے کئی دہائیوں سے طلباء کو اغواء کیا جارہا ہے جس کے سبب بلوچ طلبا شدید ذہنی کوفت کا شکار ہیں۔

ترجمان نے مزید حالات کی تفصیلی آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ پہلے یہ امر بلوچستان میں زوروں پر تھی جہاں طلباء کو تعلیمی اداروں سے دور رکھنے کے لئے مختلف حربے آزمائے گئے۔ جب بلوچ طلبا کے لئے اپنی زمین پر تعلیم کے دروازے بند کر دئیے گئے تو انہوں نے ملک کے باقی حصوں کو محفوظ سمجھ کر وہاں کی تعلیمی اداروں کا رخ کر لیا مگر بلوچ کے لئے حالات اور ریاستی رویہ یہاں بھی یکساں ہی رہا۔ اسلام آباد، سندھ اور پنجاب کے اداروں میں زیر تعلیم بلوچ نوجوانوں کے لئے میدان تنگ کی جا رہی ہے اور اُنہیں نسلی پروفائلنگ، قومیت کی بنا پر ہراسگی اور غیرقانونی طریقے سے اغواکاریوں کا سامنا ہے۔ حال ہی میں سرگودھا میڈیکل یونیورسٹی کے طالبعلم خداداد والد سراج کو دن دھاڑے ریاستی سیکورٹی فورسز کے کارنندوں نے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جو تاحال لاپتہ ہے۔

ایک طرف ظلم اور جبر اور دوسری طرف بلوچ طلباء اپنے جائز حقوق اور جان سلامتی کے لئے جب پرامن طریقے سے اِن مظالم کے خاتمہ اور طلباء کی رہائی کا مطالبہ لیکر سڑکوں پر احتجاج کرنے نکل آتے ہیں تو یہی ریاستی ادارے پُر امن طلباء پر آگ بن کر برس پڑتے ہیں، انہیں لاٹی چارج کرتے ہوئے گرفتار کر لیتے ہیں۔ جس طرح آج بی ایس سی پنجاب نے سرگودھا میں خداداد سراج کی بازیابی اور بلوچ طلباء کی نسلی پروفائلنگ اور ہراسمنٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تو پنجاب پولیس پُرامن مظاہرین پر ٹوٹ پڑا اور انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست اب ہمیں پُرامن اور آئنیی احتجاج کے بھی حق سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔ لیکن کب تک یہ اندھا قانون راج کرتا رہے گا؟ ہم ریاست اور اس کے اداروں کو واضع طور بتانا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے آئینی حقوق سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ہر ظلم کے سامنے کھڑے رہیں گے۔

بیان کے آخر میں ترجمان نے صورتحال کے ردِ عمل میں اپنا لائحہ عمل واضع کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر ممکن حد تک اپنے ساتھیوں کی جان سلامتی کے لئے پُرامن طریقے سے لڑتے رہیں گے اور جب تک خداداد سراج کو بازیاب اور بلوچ طلباء کی خاطر تعلیم دشمن ہتکھنڈوں کا خاتمہ نہیں کیا جاتا، ان مظاہروں کا لہر مزید شدت کے ساتھ ملک بھر میں چلتا رہے گا۔ ہم اپنے باشعور قوم اور باقی تمام انسان اور تعلیم دوست حلقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچ طلباء کو درپیش مسائل (اغواء کاری ، ہراسمنٹ اور ریشیل پروفائلنگ) کے خاتمے تک ہر میدان میں ہمارے ساتھ رہیں۔