جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری : مکران میں احتجاجی مظاہروں کی حمایت کرتے ہیں۔ بی وائی سی

98

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا ہے کہ مکران کے مختلف مقامات میں جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔

‏بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ریاستی فوج اور خفیہ اداروں نے بلوچوں کی زندگی کو اجیران بنادیا ہے، ماہ رمضان میں بھی بلوچستان بھر میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے، آئے روز بلوچستان کے مخلتف علاقوں میں پاکستان کے فوج اور خفیہ اداروں کے اہلکار گھروں کی عزت کو پامال کرکے گھروں میں گھس جاتے ہیں اور نوجوان، بچوں اور بزرگوں کی جبری طور پر گمشدہ کرتے ہیں جبکہ گھروں میں موجود خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ اس وقت جبری گشدگیوں سے پورا بلوچستان اذیت سے گزر رہا ہے۔

‏ترجمان نے کہا کہ اس وقت مکران میں متعدد جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کے لواحقین مخلتف مقامات میں روڈ بند کرکے احتجاج کررہے ہیں، کل رات کو ریاست کے فوج اور خفیہ اداروں نے اسکانی بازار آپسر میں دو نوجوانوں شعیب احمد ولد بھرام اور بالاچ ولد درا کو جبری گمشدہ کیا، آج ان کے اہل خانہ ڈاکی بازار اپ درک کے مقام پر روڈ بند کرکے احتجاج کررہے ہیں۔ جبکہ سرگودھا پنجاب سے جبری گمشدگی کا شکار میڈیکل کے طالب علم خداداد سراج کی عدم بازیابی کے خلاف اس کے اہل خانہ تجابان کرکی کے مقام پر سی پیک شاہراہ ایم ایٹ کو بلاک کرکے احتجاج کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ 17 دسمبر 2023 سے جبری گمشدگی کے شکار ذاکر ولد عبدالرزاق کی جبری گمشدگی کے خلاف انکے لواحقین کاروٹ زیرو پوائنٹ پر شاہراہ بند کرکے احتجاج کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا جبکہ آج صبح کو سحری کے وقت سیکیورٹی فورسز نے ہوشاپ سربازی بازار میں امیر بخش سربازی کے گھر کا محاصرہ کیا اور تین نوجوانوں کو جبری طور پر گمشدہ کرنے کی کوشش کی تاہم خواتین اور بچوں کی مزاحمت کے سبب کسی کو جبری گمشدہ نہیں کیا جاسکا لیکن سیکیورٹی فورسز نے خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، اور گھروں کے سامان توڑ ڈالے اس واقعہ کے خلاف خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے ہوشاپ سربازی کے مقام پر روڈ بلاک کرکے احتجاج کررہے ہیں۔ جبکہ ڈی جی خان سے جبری گمشدگی کے شکار میڈیکل کے طالب علم شعیب بلوچ کے اہل خانہ آج سوشل میڈیا میں مہم چلا رہی ہے۔

‏ترجمان نے آخر میں کہا کہ اس وقت پوری مسلم دنیا ماہ رمضان میں اپنے گھروں میں سکون سے زندگی گزار رہے ہیں لیکن ریاست نے بلوچوں کی زندگیوں پر قہر نازل کی ہے اور بلوچ مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اس وقت گھروں میں سکون کے زندگی گزارنے کے بجائے شاہراہوں میں احتجاج کررہے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا بلوچ یکجہتی کمیٹی ریاستی جبر اور درندگی کے سامنے خاموشی کے بجائے احتجاج کرنے والے لواحقین کے ہمت اور حوصلے کو داد دیتی ہے جبکہ ہم مکران بھر میں ہونے والے تمام احتجاجوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ان علاقوں میں بی وائی سی کے کارکنان اور عام عوام سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس جدوجہد میں لواحقین کا بھر پور ساتھ دیں اور اس ریاستی جبر کے خلاف لواحقین کے ساتھ کھڑے رہے جبکہ ہم بلوچ عوام سے گزارش کرتے ہیں وہ مزاحمتی جدوجہد کے راستے کو اپناکر ریاستی مظالم کے خلاف اپنے خاموشی کو توڑ کر گھروں سے نکلے اور قومی اتحاد و یکجہتی سے ریاستی جبر کو شکست دیں۔