ووٹرز نہں انقلابیوں کی ضرورت ۔ زباد بلوچ

241

ووٹرز نہں انقلابیوں کی ضرورت
تحریر: زباد بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ

“آزادی کیلئے ووٹرز کی نہیں انقلابیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔” نواب خیر بخش مری
دنیا میں جہاں کہیں بھی قابض ریاستوں نے اپنا قبضہ قائم کیا ہے تو اس کو اخلاقی جواز دینے کیلئے انتخابات کا ڈھونگ رچایا گیاہے۔

اس چیز سے کوئی انکاری نہیں یہاں سب کچھ خفیہ ادارے (آئی ایس آئی، ایم آئی) کرواتے ہیں کہ دنیا کو یہ دکھانا کہ یہاں آمریت نہیں بلکہ جمہوریت ہے، آمریت کو عوام نہیں بلکہ فوج اور خفیہ ادارے کرواتے ہیں اور اگر عوام نام نہاد انتخابات میں حصہ دار ہونگے تو اس سے وہ پاکستان کی آمریت کو تقویت دے رہا ہوتا ہے۔ وزیروں کو فوج اور خفیہ ادارے عوامی لبادے میں لپیٹ کر منتخب کرتے ہیں فرق صرف وردی اور بغیر وردی کی ہے۔ بلوچستان میں ریاست کے نام نہاد انتخابات کسی ڈھونگ اور فراڈ کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ ریاست، بلوچستان کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے بلوچ قوم کو دبا کر بلوچ انسر جنسی کو کاؤنٹر کرنے کیلئے بلوچستان میں سویلین روپ میں ایک شکل کو یکجا کرکے بر سر اقتدار لانا چاہتی ہے تاکہ بلوچ نسل کشی کو دل و جان سے قبول کرکے آگے بڑھا دے۔

شاید اس بار نام نہاد انتخابات کے بعد پہلے کی طرح بلوچ نسل کشی، جبر و بربریت کے شدت میں کئی گنا زیادہ شدت لانے کے ساتھ ساتھ بلوچ قومی تحریک کو کاؤنٹر کرنے کا باقاعدہ فیصلہ ہوچکا ہے۔ ریاستی انتخابات میں حصہ لینا بلوچ سرزمین پر قائم قبضے کی حمایت کرنے کے مترادف ہے۔

اب یہ بلوچ قوم اور آزادی پسند مسلح اور غیر مسلح تنظیموں پر منحصر کرتا ہے کہ وہ شعور و آگاہی کے ذریعے یا طاقت کے ذریعے پورے دنیا کو یہ باور کرائینگے کہ پاکستانی نام نہاد الیکشن سے بلوچ قوم کا کوئی سروکار نہیں۔ کیا فوج اور خفیہ اداروں کی رضامندی کے بغیر کوئی اقتدار میں آ سکتا ہے؟ رہی بات قوم پرستوں کی سردار صاحب اور ڈاکٹر مالک ہمیشہ سے درمیانہ سیاست پہ چلتے آرہے ہیں یہ لوگ بھی سب کچھ خفیہ اداروں کی رضا مندی پہ کرتے ہیں اور اس کا فائدہ دنیا کو ایک واضح تاثر دینا کہ قوم پرست پاکستان کے ساتھ ہیں جبکہ اس بات سے کوئی انکاری نہیں کہ پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے بلوچوں کو آپس میں نفرت کو بڑھانا اور دست و گریبان کرنا چاہتا ہے۔ اب بلوچ قوم میں یہ شعور اور آگاہی کو اُجاگر کرنا ہوگا کہ پاکستان کے نام نہاد انتخابات کو یکسر مسترد کرکے دنیا کو یہ پیغام دے کہ جو بھی پاکستانی انتخابات کا حصہ ہوگا وہ بلوچ قوم کا نمائندہ نہیں ہے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے شراکت دار ہیں۔

اگر بلوچ قوم پاکستانی انتخابات کو بلوچستان میں ناکام بنا دے گی تو پاکستان کے تمام ڈرامے، جھوٹ، سرمایہ کاریاں اور دعوؤں کی حقیقت دنیا اور بلوچ قوم کے سامنے ظاہر ہونگے۔

آج بلوچ قوم یہ فیصلہ کر لے اس کے لیے اپنے قوم میں شعور، آگاہی، سیاسی اور مزاحمتی سطح پر انتھک محنت اور دن رات کام کرنا ہوگا اور بہترین حکمت عملی کرنا ہوگا تب جاکے دنیا کو ایک اہم پیغام پہنچاسکے گا۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔