فوج افسران کا فیصلہ تھا کہ مجھے پارلمنٹ سے باہر رکھا جائے ۔ محسن داوڈ

225

نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے چیئرمین محسن داوڑ نے 10 فروری کو میرانشاہ کینٹ کے سامنے ہونے والے واقعے پر ایک وڈیو بیان میں کہا ہے کہ اس واقعہ میں این ڈی ایم کے تین کارکن ہلاک اور مجھ سمیت 15 ساتھی زخمی ہوئے تھے ۔

انہوں نے کہاکہ میران شاہ کینٹ کے سامنے سرکاری وردی میں ملبوس دہشتگردوں نے نہتے کارکنوں پر فائرنگ کی۔

انہوں نے کہاکہ الیکشن کمپین کے شروع سے انکے پاس ایک نادر موقع تھا مجھے ختم کرنے کا،الیکشن کمپین کے شروع میں مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا، پہلے انہوں نے اپنے پروکسی دہشتگردوں کے ذریعے مجھ پر شمالی وزیرستان میں حملہ کیا وہاں کارکنوں نے دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسکو ناکام بنایا، الیکشن کمپین پر خفیہ اداروں نے مجھے پیغامات پہنچائے کہ خودکش حملہ آور میرے ہجرے کے آس پاس گھوم رہا ہے اور مجھ سے گلے مل کر حملہ کرے گا۔انہوں نے مجھے ہرطرح سے ہراساں کرنے کوشش کیا، اسکے باوجود خوف کے ماحول میں ہم نے کمپین چلایا۔

انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان کے عوام کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھے کامیاب بنایا وہ الگ بات ہے کہ مجھے دو نمبری سے ہرایا گیا حملے کے دو گھنٹے بعد جو تیسرے نمبر پر تھا اسے جتوایا گیا ۔الیکشن سے پہلے مجھے ایک سورس نے بتایا تھاکہ فوج کے افسران و اعلیٰ قیادت کا فیصلہ ہے کہ مجھے پارلیمنٹ سے باہر کرنا ہے ۔ میرے سیٹ پر جمعیت علما اسلام کے امیدوار کو جتایا گیا یہ سیٹ جی ایچ کیو کی طرف سے مولانا فضل الرحمان کو تحفہ تھا۔

انہوں نے کہاکہ اس واقعے میں جن لوگوں ہم سے اظہار یکجہتی کیا میں سب کا مشکور ہوں۔ محکوم اقوام کی لیڈر شپ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے اگر متحد نہیں ہوئے تو یہ فیصلہ ہوچکا ہے کہ سب کو مٹانا ہے۔