کوئٹہ: بلوچ نسل کشی خلاف جلسہ جاری، ہزاروں افراد شریک

336

بلوچ نسل کشی، جبری گمشدگیوں اور ماروائے عدالت قتل کے خلاف کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم میں قومی جلسہ عام جاری ہے۔ جس میں ہزاروں افراد شریک ہیں، اسٹیڈیم بھرنے سے لوگوں بڑی تعداد باہر موجود ہیں۔

جلسہ عام میں کوئٹہ کے علاوہ مکران، جھالاون، سراوان، کراچی اور کوہ سیلیمان سے خواتین، بچے اور جبری افراد لواحقین کی بڑی تعداد شریک ہیں۔

جلسہ عام سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری افرادکے لواحقین اسٹیج پر موجود ہیں اور اپنے پیاروں کی گمشدگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے انکی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ جبکہ اس دوران بلوچ یکجہتی کمیٹی کی طرف بلوچستان میں اقوام متحدہ فیکٹ فائنڈ مشن کے لئے لوگوں نے پیٹیشن پر دستخط کیے۔

جلسہ عام سے مقررین کا خطاب کا سلسلہ جاری ہے۔

بلوچ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ماما قدیر بلوچ، صبغت اللہ بلوچ ، سائرہ بلوچ، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر مقررین نے اپنے خطاب میں کہاکہ آج کا یہ عوامی سمندر ریاستی جبر کے خلاف بلوچ کا ریفرنڈم ہے ۔ بلوچ یہ فیصلہ کرچکا ہے کہ نسل کشی بند کرکے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ روکا جائے۔

انہوں نے کہاکہ جب ہم اسلام آباد گئے تو انہوں نے کہاکہ بلوچیوں نکل جاؤ ہم نکل آئے اور یہاں سے پیغام دے رہے کہ ہم بلوچستان لوٹنے کی اجازت کسی نہیں دینگے۔

اس دوران اسٹیج میں بلوچ رہنماؤں نے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کو بلوچی چادر پیش کیے۔

سبغت اللہ شاہ جی بلوچ نے اسلام آباد میں بلوچ عورتوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کے بارے میں شرکا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے اسلام آباد میں پیش آنے والے سنگین چیلنجز اور اس ریاست کی بلوچ نسل کُشی کے پالیسیوں کے بارے میں بلوچ عوام کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ ہم کبھی نہیں بھولیں گے کہ اسلام آباد نے ہماری ماؤں اور بہنوں کے ساتھ پوری دنیا کے سامنے کس طرح برتاؤ کیا۔

جلسہ عام شرکاء بلوچ بلوچ نسل کشی اور ریاستی جبر کے خلاف نعرہ بازی کررہے ہیں اور بلوچ قومی کلوگار استاد میر احمد بلوچ اور دیگر کے آواز میں ترانے سنائے جارہے ہیں ۔