نیشنل پریس کلب اسلام آباد نے “بلوچ نسل کشی کیخلاف دھرنے” پر عذر پیش کردیا

465

اسلام آباد نیشنل پریس کلب نے بلوچ نسل کشی کے خلاف دھرنے کے حوالے سے عذر پیش کرتے ہوئے مظاہرین کے منتقلی کا مطالبہ کردیا۔ عذر پیش کرنے پر نیشنل پریس کلب کو صحافتی و دیگر حلقوں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے منیجر کامران شاہد نے تھانہ کوہسار کے ایس ایچ او نے خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ جبری لاپتہ افراد کے احتجاج کے باعث پریس کلب کی سرگرمیاں معطل اور انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ سیکورٹی خدشات کے باعث پریس کلب میں پریس کانفرنس اور دیگر پروگراموں کا انعقاد نہ ہونے کے برابر ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ مظاہرین کو یہاں سے دوسرے مقام پر منتقل کرنے کا لائحہ عمل بنایا جائے۔

اس کے ردعمل میں بلوچ رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ صحافیوں کی یونینوں، صحافیوں اور میڈیا اداروں کا ہر جگہ ان لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا فرض ہے جن کی آواز کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔ یہ دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے کہ اس وقت بھی اسلام آباد پریس کلب جبری گمشدگیوں کے خلاف پریس کلب کے باہر دھرنا دینے سے بے چین ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔ ہم پر بھی دباؤ ہے، اور مختلف ذرائع سے ہمیں ہراساں کیا جا رہا ہے اور دھمکیاں دی جا رہی ہیں، پولیس غلط معلومات پھیلا رہی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ صحافیوں کو ہمارے پاس آنے سے روکا جا رہا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ پریس کلب کے ارد گرد ممکنہ خطرہ ہے۔ اسلام آباد کا یہ ردعمل انتہائی مایوس کن ہے۔ ہم کل دوپہر 2 بجے ایک اہم پریس کانفرنس کریں گے۔ اور آپ کو ہمارے اگلے پلان سے آگاہ کریں۔ براہ کرم اپنی موجودگی یقینی بنائیں۔