مچھ شہر موبائل نیٹورک بند

357

مچھ شہر میں بجلی بندش، انٹرنیٹ سروس کے بعد موبائل نیٹ ورک بھی معطل ہوکر رہ گئے۔ جبکہ شہر سے زمینی رابطہ بھی 18 گھنٹوں سے کٹ ہوکر رہ گیا ہے۔

بلوچستان کے علاقے بولان مچھ میں گذشتہ شب بڑے پیمانے پر حملوں کا آغاز ہوا، مچھ بھاری دھماکوں اور فائرنگ سے گونج اٹھا، شہر میں انٹرنیٹ سروس معطل جبکہ بجلی بند کردی گئی۔

حملے کے چند لمحوں کے بعد بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہاکہ آپریشن درہ بولان کا آغاز ہوچکا ہے۔

رات کو مچھ سے موصول معلومات کے مطابق حملہ آوروں نے متعدد عسکری پوزیشنوں پر قبضہ کیا۔ شہر اور گرد نواح میں شدید لڑائی جاری ہے۔

اس دوراں بلوچ لبریشن آرمی نے آڈیو پیغام جاری کیا جس میں انکے جنگجو میدان جنگ کے خبر اور اپنے ساتھیوں کے متعلق معلومات دے رہے تھے۔

حکومت بلوچستان کے نگراں ترجمان جان اچکزئی گذشتہ رات سے آج صبح تک متعدد بار پاکستانی میڈیا پر آپریشن سے متعلق مختلف دعوے کرتے رہے ہیں۔

دوسری جانب بلوچ لبریشن آرمی کے پندرہ گھنٹوں میں ابتک میڈیا کو تین بیانات جاری کئے ہیں۔ جن کے مطابق شہر ابتک انکے زیر کنڑول ہے، مخلتف مقامات میں پاکستانی فورسز 55 سے زیادہ اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

پولیس اور انتظامیہ کے مطابق مچھ سمیت کوئٹہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ سبی سے مچھ تک شاہراہیں بند اور ٹرین سروس معطل ہوچکی ہیں۔

کوئٹہ سے پاکستانی فوج کے قافلے مچھ کی طرف روانہ ہوچکے ہیں، جنکو فضائی کمک حاصل ہے۔ اس سلسلے ابتک پاکستانی عسکری حکام کی طرف سے کوئی موقف نہیں آیا ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی کے مطابق انکے مجید بریگیڈ یونٹ کے چار ساتھی جانبحق ہوچکے ہیں۔

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں اور بیروں ممالک میں مچھ کے رہائشوں کو رشتوں داروں کے حوالے فکر لاحق ہوگیا۔

بلوچ سوشل میڈیا ایکٹوٹس نے مقامی لوگوں کے تصدیق سے خبر شئیر کی ہے کہ پاکستانی فورسز کی عام آبادیوں پر گولہ باری سے ایک بچہ جانبحق ہوچکا ہے اور شہریوں کی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔