ریاست کو سمی بلوچ کی تصویر کو ایڈٹ کرکے پروپیگنڈہ کرنے پرشرم آنا چاہیے۔ماہ رنگ بلوچ

690

ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت ہمیں خاموش نہ کراسکی تو اب خاتون کارکن کی تصویر ایڈٹ کرکے پروپیگنڈا کیا جارہا-

بلوچ لواحقین لانگ مارچ دھرنے کی قیادت کرنیوالی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مضبوط اور بہادر رہو، میری پیارے دوست سمیع دین بلوچ، ریاست اور اس کی کٹھ پتلیوں کو ایک خاتون کارکن کی تصویر ایڈٹ کرنے اور اس کے خلاف پروپیگنڈہ پھیلانے پر شرم آنی چاہیے ریاست ہماری خواتین کارکنوں کو تشدد، گرفتاری اور دھمکیوں کے ذریعے خاموش نہیں کرسکی اب وہ خواتین کی تصاویر کو ایڈٹ کرکے پروپیگنڈہ کرنے کا سہارا لیتے ہیں لیکن یہ پروپیگنڈہ اب نہیں چلے گا۔

ماہ رنگ بلوچ نے سمی دین محمد بلوچ کے تصاویر پر پروپگنڈہ کے حوالے سے کہا ہے کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ہماری خواتین کارکنوں کو خاموش نہیں کیا جا سکے گا۔

سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر ریاستی حمایت یافتہ چند فیک آئی ڈیز سمی بلوچ سمیت ماہ رنگ کے والد کے حوالے سے تصاویر کو ایڈٹ کرکے من گھڑت کہانیاں شائع کررہے ہیں جن کا نشانہ گذشتہ دنوں سمی بلوچ جو لانگ مارچ کی قیادت کرنے والی ایک اور بلوچ خاتون ہے نشانہ بنی ہے-

لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی دین محمد نے گذشتہ روز اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اس حوالے پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ گذشتہ روز کی دو ٹوک جواب کے بعد میری من گھڑت اور فیک تصاویر شائع کرکے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے زریعے میرے خلاف نازیبا اور غلیظ پروپیگنڈہ مہم چلایا گیا۔

سمی دین محمد کا کہنا تھا وہ دور گزر گئے جب کسی عورت کو خاموش کرنے اور اسکی آواز دبانے کیلئے اسکی پرائیوسی پر بلیک میلنگ اور کردار کشی کا حربہ استعمال کیا جاتا تھا، بلا شبہ یہ میرا ذاتی فیصلہ تھا کہ میں نقاب میں میڈیا کے سامنے آؤنگی لیکن چند لوگوں نے بطور عورت اس چیز کو میری کمزوری سمجھ لیا تھا-

سمی دین محمد بلوچ نے اس حوالے سے مزید کا اس جدوجہد میں ہم نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر اپنی زندگیوں کے ساتھ ساتھ بہت کچھ داؤ پر لگایا ہے مگر اخلاق سے گری ہوئی حرکتیں انکو اور انکے پالنے والوں کو مبارک ہوں۔