پاکستان بلوچ عوام کا اعتماد کھوچکا ہے۔ ماما قدیر بلوچ

208

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5279 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر بلوچ وومن فورم کے فرزانہ بلوچ، انسانی حقوق کے کارکن ظفر بلوچ اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی ۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان بلوچ عوام کا اعتماد کھوچکا ہے۔ بلوچ پرامن سرگرمیوں کو فضائی حملوں سے دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے معتبر تنظیمیں جیسے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق لی خلاف ورزیوں اور بگڑتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اپنی رپورٹ جاری کرتی رہتی ہیں، بین الاقوامی برادری کی پاکستان پر دباؤ سے بلوچستان میں مثبت تبدیلی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری آپریشن لوگوں کو جبری گمشدگی کرنا اور انکی لاشیں پھینکنے کی مذمت کی اور کہا کہ بلوچستان میں بلوچوں کا قتل عام ہو رہا ہے اور اس سلسلےمیں بین الاقوامی برادری کی خاموشی مایوس کن ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تباہ کن بلوچ انکاونٹر کے بعد فوج اور ایف سی سی ٹی ڈی نے آپریشن شروع کر رکھا ہے، تباہ شدہ علاقوں سے آئے روز بلوچوں کو جبری اغوا کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کو بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کی حمایت کرنی چاہیے اور بلوچ نسل کشی کو روکنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم ہر ادوار میں مصائب مشکلات سے دوچار رہا ہے پاکستانی قبضہ کے بعد بلوچستان کے لوگ ریاستی ظلم بربریت کے لامتنائی سلسلے کا شکار ہیں اس پر قدرتی جبر کے سائے کبھی تم نہ سکے کبھی زلزلے کی صورت میں تو کبھی سیلاب نے بلوچ قوم سے ان کی سانسیں چھینے کی روایات برقرار رکھی بلوچ قوم نے اپنی وجود تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔ بلوچ فرزندان کو آئے روز جبری اغوا، لاپتہ کرنے جیسے عمل سے ان کے لئے زمین تنگ کردی گئی ہے لیکن سد آفرین بلوچ قوم کی جزبہ ایمان کو جو شعوری پختگی کے منازل طے کر رہا ہے۔