بلوچ نسل کشی کیخلاف لانگ مارچ منگچر پہنچ گئی

211

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے “بلوچ نسل کشی” کیخلاف لانگ مارچ قلات کے تحصیل منگچر پہنچ گئی جہاں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین، جعلی مقابلوں میں قتل ہونے افراد کے لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ارکان نے ان کا استقبال کیا۔

مظاہرین مرکزی شاہراہ سے مارچ کرتے ہوئے منگچر بازار پہنچ گئے جہاں دھرنا دیا گیا۔

دھرنے کے دوران اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کے باعث اذیت و تکالیف بیان کرتے ہوئے لاپتہ کفایت اللہ نیچاری کی بہن بے ہوش ہوگئی۔

گذشتہ رات سوراب میں لانگ مارچ کو روکنے کی کوشش کی گئی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ پہلے لیویز فورس نے ناکہ لگاکر مظاہرین کو آگے جانے کی اجازت نہیں اور بعدازاں مختلف مقامات پر کنٹیرز رکھ کر راستے بند کردیئے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بعدازاں فوج کی سرپرستی میں چلنے والے مسلح جتھے (ڈیتھ اسکواڈ) نے گیس پریشر کا نام دیکر راستے کو بند کیا۔

گذشتہ رات پولیس اہلکاروں نے مارچ شرکاء کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک خاتون سمیت دو افراد زخمی ہوگئے جن میں ایک شدید زخمی کو ہسپتال لیجایا گیا۔

تربت سے شروع ہونے والی مارچ آج مستونگ کے بعد کوئٹہ پہنچے گی جہاں اسلام آباد کی جانب مارچ کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

خیال رہے اسلام آباد میں پریس کلب کے سامنے بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین گذشتہ چودہ روز سے احتجاج کررہے ہیں۔ مذکورہ احتجاجی کیمپ میں گذشتہ روز عالمی یوم انسانی حقوق کی مناسب سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔