کوئٹہ :سی ٹی ڈی جعلی مقابلے میں قتل دوسرے شخص کی شناخت ہوگئی

461

سی ٹی ڈی کے ہاتھوں کوئٹہ میں قتل ہونے والے افراد کی شناخت ہوگئی ہے-

گذشتہ دنوں کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ “سی ٹی ڈی” نے ایک مبینہ مقابلے میں دو افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا –

گاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے مقابلے میں مارے جانے والے افراد کا تعلق بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی سے ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مارے جانے والے افراد کے قبضے سے اسلحہ اور موٹرسائیکل برآمد کی گئی ہے-

سی ٹی ڈی کے ہاتھوں قتل دونوں نوجوانوں کی لاشوں کو کوئٹہ سول اسپتال مردہ خانہ منتقل کردیا گیا جہاں آج انکی شناخت کرلی گئی ہے-

سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے محمد شفیع کے اہل خانہ نے آج کوئٹہ پہنچ کر لاش کی شناخت کردی ہے جبکہ اس موقع پر انکے اہلخانہ نے لاپتہ افراد کے کیمپ آکر محمد شفیع بلوچ کے پہلے سے زیر حراست ہونے اور جبری گمشدگی کی تصدیق کردی ہے-

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ سے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے انکے لواحقین کا کہنا تھا کہ محمد شفیع بنگلزئی کو رواں سال 13 اگست کو پاکستانی سیکورٹی فورسز نے بڑی تعداد میں انکے گھر کوئٹہ کلی قمبرانی میں چھاپہ مارتے ہوئے اسکے بھائی محمد سلمان ولد حیان بنگلزئی کے ہمراہ حراست میں لیکر زبردستی اپنے ہمرا لے گئے تھیں-

کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کے دعوے کو رد کرتے ہوئے مقتول نوجوان کے اہلخانہ کا کہنا تھا محمد شفیع کو انکے گھر والوں کے سامنے حراست میں لیا گیا اور گھر والوں سے کہا گیا کہ تحقیقات کرکے رہا کرینگے تاہم آج ہمیں انکی لاش ملی-

محمد شفیع کے ہمراہ لاپتہ انکے بھائی سلمان تاحال منظرعام پر نہیں آسکے ہیں-

مذکورہ جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے دوسرے نوجوان کی شناخت بھی پہلے سے جبری لاپتہ محمد یوسف نیچاری کے نام سے ہوئی تھی جنھیں رواں سال 26 اگست کو پاکستانی فورسز نے کوئٹہ سے حراست بعد لاپتہ کردیا تھا-