سرحدی کاروبار کی بندش عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔ قوم پرست جماعتیں

447

بلوچستان کی سیاسی و قوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں نے کہاہے کہ پاکستان کی افغانستان وایران کے ساتھ بارڈرز کی بندش بلوچستانیوں کے ساتھ زیادتی ہے، دنیابھر میں بارڈر ٹریڈز ہورہی ہے ،صوبے میں متبادل روزگارنہ ہونے سے لوگوں نے اپنی اہلیہ کے زیورات بیچ کر زمباد گاڑیاں خریدی ہے اگر اسمگلنگ روکنی ہے توپھر بارڈرٹریڈ کے مواقعوں کی فراہمی کے ساتھ لوگوں ایرانی پیٹرول کو قانون کے تحت لیگل کیاجائے تاکہ لاکھوں لوگ بے روزگار نہ ہوں، بلوچستان میں بے روزگاری سے بدامنی ،چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافے کے ذمہ دار متعلقہ حکام ہونگے۔

ان خیالات کااظہار نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ ،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری خزانہ اختر حسین لانگو نے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ایران اور افغانستان کے بارڈر کو بند کرنا صوبے کے عوام کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے نیشنل پارٹی جلد اس حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے بارڈر ایریا میں بارڈر ٹریڈ کے نام پر کاروبار عرصہ دراز سے جاری ہے بارڈر کی بندش سے پورا بلوچستان بلخصوص سرحدی اضلاع کے عوام بھوکے مر جائیں گے ، تربت میں بہت سے غریبوں نے اپنے بیویوں کے زیورات بیچ کر گاڑیاں خرید لی ہے تاکہ ایرانی تیل سے اپنے بال بچوں کا روزی کما سکے افغانستان اور ایران کے بارڈر کو بند کرنا زیادتی ہے اس سے لاکھوں بے روزگار ہو جائیں گے اور ساتھ ہی صوبے میں چوری اور ڈکیتیوں میں اضافہ ہوگا کیونکہ لوگوں کے پاس جب روزگار نہیں ہوگا تو وہ اپنے بال بچوں کیلئے روزی کا متبادل راستہ اختیار کریں گے بارڈروں کو سیل کرنا کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ پابندی فوری طور پر ہٹا دی جائے تاکہ لوگوں کو روزگار کے مواقع مل سکے۔

ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین سابق صوبائی وزیر عبدالخالق ہزارہ نے کہا ہے کہ بارڈر ٹریڈ پر اچانک پابندی لگانے سے بلوچستان میں بہت سے لوگ بے روزگارہو جائیں گے نوجوان سماجی برائیوں اور کر مینل ایکٹویٹیز کی طرف جائیں گیاانہوں نے کہا کہ بارڈر ٹریڈ پر اچانک پابند ی سے یقیناً منفی اثرات مرتب ہوں گے دس لاکھ سے زائد افراد کا روزگار بارڈر ٹریڈ سے وابستہ ہے دوسری جانب چینی کھاد اور آٹے کی سمگلنگ پر پابندی جس سے ہماری عوام متاثر ہورہی ہے لگانا اچھی بات ہے تاہم پہلے عوام کو روزگار دیا جائے اس کے بعد اس پر پابندی لگائی جائے ہم مطالبہ کرتے ہیں کے بارڈر ٹریڈ پر پابندی فوری طور پر ہٹا دی جائے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان نے کہا ہے کہ پشتونخوا میپ کا بارڈر ٹریڈ کے حوالے سے روز اول سے واضح موقف ہے کہ بارڈر ٹریڈ پوری دنیا میں جاری ہے اس پر پابندی ہم کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے پاک افغان بارڈر چمن کے مقام پر سالانہ دو ارب ڈالر کا کاروبار جاری تھا چمن بارڈر پر 10سے 15ہزر لوگوں کا بارڈر ٹریڈ سے کاروباروابستہ تھا اس سے قبل بھی بارڈر ٹریڈ کو بند کردیا گیا جس پر سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ہمارے پارٹی نے سخت موقف اختیار کیا جس پر سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین کے سربراہی میں ایک کمیشن بنا دیا جس میں پالیمینٹرین بھی موجود تھے انہوں نے چمن بارڈر کا دورہ کیا دورے کے بعد اعلان کیا کہ منشیات اور اسلحہ کے علاوہ بارڈر ٹریڈ جاری رہے گی لیکن ایک مرتبہ پھر بارڈر ٹریڈ پر پابندی لگادی گئی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں جب بھی آمریت قوتوں کو موقع ملتا ہے تو وہ بارڈر ٹریڈ کو بند کردیاتا ہے حلانکہ پاکستان اس وقت معاشی بحرانوں کا شکار ہے بارڈر ٹریڈ پر پابندی سمجھ سے بالا تر ہے انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کا حصول ہے کہ ہمسایہ ممالک میں جس کے پاس اشیا خوردنوش اضافی موجود ہو وہ اپنے ہمسایہ ملک کو فراہم کرتا ہے اور اپنی ضرورت کی چیزیں اس ملک سے منگواتا ہے انہوں نے نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی جانب سے تفتان بارڈر پر تین راستے دینا تعصب پر مبنی فیصلہ ہے حلانکہ ایک راستہ تفتان ایک چمن بارڈر اور ایک راستہ قمر دین کاریز دیا جاتا جس سے لوگ آسانی طور پر اپنا کاروبار کرسکتے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ بین القوامی قوانین کے مطابق ہر مسافر کے ساتھ چالیس کلو وزن لے جاسکتا ہے اب افغانستان بارڈر پر ایک کلو گوشت بھی نہیں لے جا یا جاسکتا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر بارڈر ٹریڈ پر پابندی ہٹا دی جائے اور لوگوںکو کاروبار کے مواقع فراہم کی جائے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری خزانہ اختر حسین لانگو نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کا واضح موقف ہے کہ بارڈر ٹریڈ پر پابندی فوری طور پر ہٹادی جائے کیونکہ بلوچستان میں متبادل روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہے عنقریب بی این پی اس فیصلے کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کریگی لاکھوں لوگوں کا روزگار بارڈر ٹریڈ سے وابستہ ہے حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لیں بصورت دیگر لوگ مجبور ہوں گے اور چوری اور ڈکیتیوں کی جانب آئیں گے توقع ہے کہ اس غلط فیصلے کو فوری طور پر واپس لے کر بارڈر ٹریڈ کو بحال کریں گے۔