گوادر چینی قافلہ حملہ، فورسز آپریشن میں 5 خواتین گرفتار

1201
File Photo

گوادر چینی شہریوں پر بلوچ لبریشن آرمی کے حملے کے بعد شہر میں کرفیو جاری، متعدد گرفتاریوں کے اطلاعات-

13 اگست کی صبح بلوچستان کے ساحلی شہر اور سی پیک کے لئے مرکزی پورٹ گوادر میں چینی قافلے پر بلوچ لبریشن آرمی “مجید برگیڈ” کی جانب سے حملے کے بعد پاکستانی فورسز کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں فقیر کالونی، مونڈی میں سرچ آپریشن کے دوران متعدد افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے-

شہر میں فورسز اور پولیس کی جانب سے ناکہ بندی و راستوں کی بندش گذشتہ تین روز سے جاری ہے جبکہ مختلف علاقوں میں فورسز نے گھروں میں سرچ آپریشن کررہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز گوادر سے سیکورٹی حکام نے مغربی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پانچ بلوچ خواتین کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے تھیں جنھیں تفتیش کے بعد آج گوادر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے-

پولیس نے فارن ایکٹ کا مقدمہ درج کرکے خواتین کو عدالت میں پیش کردیا جنھیں بعد ازا جیل منتقل کیا جائے گا-

واضح رہے گوادر میں چینی کمپنی میں کام کرنے والے چینی شہریوں اور پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ایک قافلے کو شدید نوعیت کے حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا، اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ حملہ انکے تنظیم کے مجید برگیڈ کی جانب سے کیا گیا۔

بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے میں چار چینی شہریوں اور 11 پاکستانی فورسز اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی جبکہ تنظیم نے چین کو 90 روز میں بلوچستان چھوڑنے کی مہلت بھی دی ہے۔

مجید برگیڈ کے اس حملے کے بعد شہر میں سیکورٹی فورسز نے شدید نوعیت کا سرچ آپریشن شروع کردیا ہے جو تاحال جاری ہے جبکہ ابتک متعدد افراد گرفتاری کے بعد لاپتہ ہوئے ہیں جن میں سے دی بلوچستان پوسٹ نے تین افراد کے ناموں تک رسائی حاص کی۔