انتخابات میں مداخلت کا کیس: ٹرمپ نے گرفتاری دے دی

50

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں ریاست جارجیا کے انتخابی نتائج کو بدلنے کی کوشش کے کیس میں گرفتاری پیش کر دی جس کے بیس منٹ بعد وہ کاؤنٹی جیل سے ایرپورٹ کے لیے روانہ ہوگئے۔ اس کیس میں ان کی ضمانت پہلے ہی ہوچکی ہے۔

ٹرمپ پر جارجیا کے انتخابات میں اپنی شکست کو تبدیل کرنےکی مبینہ کوششوں سے منسلک دھوکہ دہی اور سازش کے سنگین الزامات ہیں۔ اس مقدمے میں گرفتاری دینے کے لیے وہ جمعرات کی شام اٹلانٹا کی فلٹن کاؤنٹی جیل پہنچے۔

سابق صدر کی اٹلانٹا آمد کی بڑے پیمانے پر قومی اور مقامی میڈیا نے لائیو کوریج کی۔

فلٹن کاؤنٹی جیل میں سابق صدر کا مگ شاٹ لیا گیا۔ یہ پچھلے پانچ مہینوں میں چوتھی بار ہے جب ٹرمپ کو گرفتارکیا گیا ۔

امریکی تاریخ میں کسی بھی سابق صدر پر فوجداری جرائم کا الزام نہیں لگا البتہ ٹرمپ چار مختلف مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور ان پر مجموعی طور پر 91 الزامات ہیں۔

ٹرمپ نے اٹلانٹا کے ہوائی اڈے پر اپنے طیارے میں سوار ہونے سے پہلے اپنی گرفتاری کے بارے میں صحافیوں سے مختصر گفتگو کی۔

ٹرمپ نے کہا، “یہاں جو کچھ ہوا وہ انصاف کا مزاق ہے۔ ہم نے کچھ غلط نہیں کیا، میں نے کچھ غلط نہیں کیا، اور ہر کوئی یہ جانتا ہے۔”

ٹرمپ نے اپنے خلاف کارروائی کو انتخابی مداخلت قرار دیا اور کہا کہ “ہم نےقطعأ کچھ غلط نہیں کیا، اور ہمارے پاس ایک ایسے انتخاب کو چیلنج کرنے کا حق ہےجو ہمارے خیال میں بد دیانتی پر مبنی ہے۔”

اس موقع پر سابق صدر نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔

گرفتاری سے قبل اس ہفتے کے اہم واقعات

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کی شب سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہاتھا کہ کیا آپ اس پر یقین کر سکتے ہیں؟ میں گرفتاری دینے کے لیے جمعرات کو جارجیا جاؤں گا؟

اس سے چند گھنٹے قبل عدالتی کاغذات کے مطابق ان کا دو لاکھ ڈالر کا بانڈمقرر کیا گیا تھا۔

انہوں نے جمعرات کو اس مقدمے میں الزامات کا سامنا کرنے کے لیے جارجیا میں سرینڈرکیا ہے جس میں ان پر 2020 کے صدارتی انتخابات میں اپنی شکست کو بدلنے کی غیر قانونی منصوبہ بندی کا الزام لگایا گیا ہے۔

فلٹن کاؤنٹی کی ڈسٹرکٹ اٹارنی فانی ولیس نےٹرمپ اور اس کیس کے دیگر 18 ملزمان کو پیش ہونے کے لیے جمعے کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی۔

استغاثہ کیا کہتا ہے؟

ٹرمپ کوجارجیا میں 13 الزامات کا سامنا ہے، جہاں ڈسٹرکٹ اٹارنی فانی ولیس جمعرات کو اان کے اور 18 شریک مدعا علیہان کے مقدمے کی سماعت 23 اکتوبر کی تاریخ شروع کرنےکیلئے کہاہے۔
تاہم ٹرمپ اور دیگر ملزمان دو ماہ میں شروع ہونے والے مقدمے کی سماعت پر اعتراض کر سکتے ہیں۔ فلٹن کاؤنٹی سپیریئر کورٹ کے جج سکاٹ میکافی تاریخ کا حتمی انتخاب کریں گے۔
ولیس نے کہا ہےکہ وہ ملزمان پراجتماعی طور پر مقدمہ چلانا چاہتی ہیں ۔

فلٹن کاؤنٹی کی ڈسٹرکٹ اٹارنی فانی ولیس، ٹرمپ کے دفاعی وکلاء اور جج کے دستخط کردہ دستاویزات کے مطابق ٹرمپ کو کیس میں شریک مدعا علیہان، گواہوں یا متاثرین کو سوشل میڈیا پر ڈرانے دھمکانےے بھی روک دیا گیا ہے۔

اس میں واضح طور پر دوسروں کی طرف سے کی گئی سوشل میڈیا پر پوسٹس یا پوسٹس کی ری پوسٹس بھی شامل ہیں۔

ٹرمپ نے اپنے خلاف فوجداری مقدمات میں ملوث لوگوں پر تنقید کے لیےکئی بار سوشل میڈیا کا استعمال کیا ہے۔ وہ اس دوران 2024 کے صدارتی انتخاب کی مہم بھی چلا رہے ہیں۔

وہ ڈسٹرکٹ اٹارنی فانی ولیس کی جانب سے فردِ جرم عائد کیے جانے سے پہلے ہی ان کے خلاف مہم چلا رہے تھے۔

اسی طرح جارجیا کے گورنر برائن کیمپ کے خلاف بھی، جو ایک ری پبلکن ہیں اور انہوں نے الیکشن کے نتائج بدلنے کی سابق صدر کی کو ششوں کو مسترد کر دیا تھا۔

یہ معاہدہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گواہوں یا شریک ملزمان کو کسی بھی نوعیت کی براہِ راست یا بالواسطہ دھمکی دینے اور ان سے کیس کے حقائق پر بات کرنے سے منع کرتا ہے۔ البتہ وہ ایسا اپنے وکیل کے ذریعے کر سکتے ہیں۔

ٹرمپ کی ضمانت اور ان کا مؤقف

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جارجیا میں قائم مقدمے میں ان کی ضمانت کے لیے 2لاکھ ڈالر کا بانڈ مقرر کیا گیا ہے۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2020 کے الیکشن میں صدر بائیڈن سے شکست کے بعد الیکشن کے نتائج بدلنے کی سازش کی تھی۔

ضمانت کی اس رقم کا معاہدہ ٹرمپ کے وکلاء دفاع اور فلٹن کاؤنٹی کی ڈسٹرکٹ اٹارنی فانی ولیس کے درمیان طے پایا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف یہ چوتھا فوجداری مقدمہ ہے جو 2024 کے صدارتی الیکشن میں دوبارہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

ٹرمپ کسی بھی غلط اقدام سے انکار کرتے ہیں اور وہ تین دیگر مقدموں سمیت اس فوجداری مقدمے کو ان کی 2024 کی صدارتی مہم کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کا نام دیتے ہیں۔

پیر کے روز زرِ ضمانت ان تین وکلاء کے لیے بھی طے کیا گیا جن پر ٹرمپ کے ساتھ ہی فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔

ان تینوں وکلاء میں ریکو کے لیے 20 ہزار ڈالر، جان ایسٹ مین کے لیے ایک لاکھ ڈالر اور رے سمتھ کے لیے 50 ہزار ڈالر زرِ ضمانت طے کیا گیا۔

دیگر نامزد شخصیات میں وائٹ ہاؤس کے سابق چیف آف اسٹاف مارک میڈوز، ٹرمپ کے اٹارنی اور نیو یارک شہر کے سابق مئیر روڈی جولیانی اور ٹرمپ انتظامیہ میں محکمۂ انصاف کے عہدیدار جیفری کلارک شامل ہیں۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اس وقت کے صدر ٹرمپ کی جارجیا کےالیکشن میں شکست کوفتح میں بدلنے کی کوشش کی۔

، ٹرمپ آج تک اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ وہ الیکشن ہارے ہیں۔ لیکن درجنوں ججوں نے ان کے دھوکہ دہی کے دعوؤں کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔