خضدار یونیورسٹی احتجاج، مظاہرین پر تشدد، گرفتاریاں

158

پولیس نے خضدار یونیورسٹی کے متعدد طلباء کو گرفتار کرلیا ہے-

تفصیلات کے مطابق بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار کے طلبہ کو مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے اور امتحانات کا بائیکاٹ کرنے پر پولیس نے گرفتار کرلیا ہے جبکہ ایف سی کی بھی بڑی تعداد جامعہ میں داخل ہوگئی ہے-

طلباء کے مطابق پولیس نے آج صبح جامعہ کے اندر احتجاج پر بیٹھے طلباء پر دھاوا بولتے ہوئے انکے ٹینٹ اُکھاڑے جبکہ متعدد مظاہرین کو اس موقع پر پولیس نے حراست میں لینے کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے-

دوسری جانب طلباء کو احتجاج سے روکنے کے لئے فورسز کی بڑی تعداد کو جامعہ کے اندر داخل کرکے تعینات کردیا گیا ہے-

خضدار احتجاج پر بیٹھے ان طلباء کا کہنا ہے بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار کے طلبہ گذشتہ کئی ماہ سے جامعہ انتظامیہ کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کراچکے ہیں اس سے قبل مئی کے مہینے میں طلباء نے مطالبات کے حق میں احتجاجی کیمپ قائم کئے تاہم ان سے مذاکرات کے بعد احتجاج ختم ہوئے لیکن مطالبات پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا جس کے خلاف طلباء اب امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاج کررہے ہیں-

طلباء کے مطالبات میں فیسوں میں کمی، جامعہ کے مختلف مکامات پر غیر ضروری کیمرے نصب کرنے، اسکالرشپس کی بحالی، جامعہ کے اندر اسٹڈی سرکلز پر پابندی ہٹانے سمیت جامعہ کے امتحانات کنٹرولر کو تبادلہ کرنے کے مطالبات شامل تھیں جس پر انتظامیہ نے کنٹرولر کو ہٹانے اور طلباء کے دیگر مطالبات پورے کرنے کا وعدہ کیا تھا-

احتجاج پر بیٹھے طلباء کا کہنا ہے جامعہ انتظامیہ نے امتحان کنٹرولر کے تبادلے پر وعدہ خلافی کرتے ہوئے اسے اس بار پھر امتحانات کی ذمہ داری دی جو اس سے قبل طلباء کو دھمکانے سمیت دیگر واقعات میں ملوث رہا ہے اب پھر سے امتحان آتے ہی طلباء کو دھمکانا شروع کردیا ہے-

مظاہرین نے بتایا اب جب جامعہ انتظامیہ کے رویہ پر طلباء نے احتجاج کرنا چاہا تو پہلے ایف سی کے مسلح افراد کو جامعہ کے اندر لایا گیا جب طلباء نے اپنا احتجاج جاری رکھا تو پولیس بلا کر انھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جامعہ انتظامیہ کے اس حرکت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ طلباء کے مطالبات پر عمل کرنے کے بجائے طاقت کے زور پر انھیں ڈرانا چاہتا ہے-

طلباء نے مطالبہ کیا ہے کہ وائس چانسلر ایڈمن سمیت انتظامیہ اپنے رویہ پر نظر ثانی کریں طلباء کے خلاف انتقامی کاروئیاں بند نہیں کئے گئے تو طلباء اپنے احتجاجی سلسلے کو مزید شدت دینگے جس کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی-

مزید طلباء اپنے گرفتار ساتھیوں کی فوری رہا کا مطالبہ کردیا ہے-

دوسری جانب پی ایس ایف بلوچستان کے ترجمان نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار میں گذشتہ مہینے طلباء اور ایگزامینیشن برانچ کے درمیان پیدا ہونے والے مسائل کے فوری حل طلب کی یقین دھانی کرائی گئی لیکن آج اس یقین دھانی پر عملدرآمد کرنے کے بجائے خضدار یونیورسٹی انتظامیہ نے مسلح جتھوں کو یونیورسٹی پرمیسس میں بلاکر طلباء وطالبات کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے جیسی حرکت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا حکومت وقت سے مطالبہ ہے کہ خضدار انتظامیہ کے اس عمل پر فوراً ایکشن لے اور ملوث کرداروں پر قانونی کاروائی کی جائے۔ بلوچستان پہلے سے مشرف کی لگی آگ میں جل رہا ہے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو تعلیم و تربیت دینے اور تدریسی عمل کے دوران آنے والے مسائل سے نمٹنے کے بجائے یونیورسٹی کے حدود میں پولیس، لیویز اور ایف سی کے جتھوں کو بُلانے اور طلباء وطالبات کو اپنے جائز مطالبات سے دستبردار ہونے کے لیے مجبور کرنے پر یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی جائے اور اس عمل میں ملوث کرداروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

پی ایس ایف بلوچستان کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم طلباء کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن جدوجھد کریں گے اور طلباء کو انکے حقوق دلانے میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔