خضدار یونیورسٹی انتظامیہ احتجاج ختم کرنے کیلئے دھمکیاں دے رہی ہے۔ گرینڈ اسٹوڈنٹس الائنس

121

گرینڈ اسٹوڈنٹس الائنس کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دو مہینوں سے ہم بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار کے طلباءاپنے آئینی اور جائز تعلیمی حقوق کے لئے سراپا احتجاج ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا یہ احتجاج مئی کے مہینے میں شروع ہوا تھا جس میں جامعہ میں طالبعلموں کو درپیش سنجیدہ مسائل پر ہمارے کچھ مطالبات تھے۔ احتجاجی سلسلے میں ہم نے کلاسز کا بائیکاٹ کیا تھا اور پر امن طریقے سے احتجاجی دھرنا دیے بیٹھے تھے مگر جامعہ کے کنٹرولر آف ِاگزام سمیت انتظامیہ نے ہمارے احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لئے طالبعلموں کو ڈرانے دھمکانے کی پالیسی اختیار کی، ہمارے دوستوں کے ساتھ نازیبا گفتگو کی، طلباءکے ساتھ بداخلاقی کی اور طالبعلموں پر تشدد بھی کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے مطالبات کو سنجیدہ لینے اور انہیں پورا کرنے کے بجائے انتظامیہ نے ہمارے ساتھ سخت اور ناروا رویہ رکھا اور یونیورسٹی کے طابعلموں کو چار دن جیل میں بند کیا جو کہ انتظامیہ کی غنڈہ گردی کو واضح کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ آخر کار جب طالبعلم اپنے مطالبات پر ڈٹ گئے اور احتجاج جاری رکھا تو مذاکرات کے لیے گورنر آف بلوچستان کی جانب سے ایک وفد بھیجا گیا۔

انکا کہنا تھاکہ وفد کے ساتھ مذاکرات کے بعد ہم نے احتجاج کو اس معاہدے پر کچھ مدت کے لئے معطل کیا کہ کنٹرولر آف ایگزامنیشن کو اپنے عہدےسے فارغ کیا جائے گا۔

رہنماؤں نے کہاکہ گورنر کے وفد نے ہمیں یہ یقین دہانی کرائی کہ کنٹرولر آف ایگزامنیشن کو فارغ کیا گیا ہے، ایک ہفتے میں فارغ کرنے کا آرڈر کریں گے جس کے بعد ہم نے اپنا احتجاج کچھ مدت کے لےے معطل کیا مگر مقررہ وقت گزرنے کے بعد بھی اس اہم مسئلے پر تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ ہمارے مطالبات کو پس پشت ڈالنے کے لئے عید کی چھٹیوں کے بعد سمسٹر امتحانات لینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ ہمارے احتجاج اورمطالبات کو نظرانداز کرکے امتحانات لینے کا فیصلہ صرف ہمیں یہ باور کرانا تھا کہ جامعہ میں طلباءکچھ نہیں اور نہ ہی ان کی کوئی حیثیت ہے بلکہ جو بھی ہوگا تو کچھ طاقتور افراد کی مرضی سے ہوگا۔

انہوں نے مزید کہاکہ امتحانات کے اعلان کے بعد طلباءنے یہ فیصلہ کیا کہ جب تک معاہدے کی پاسداری اور ہمارے مناسب مطالبات کو نہیں مانا جاتا تو جامعہ کے تمام طالبعلم امتحانات کا بائیکاٹ کریں گے۔

رہنماؤں نے کہاکہ اسی فیصلے کو مدنظر رکھ کر گرینڈ اسٹوڈنٹس الائنس اور تمام طلباءو طالبات کی جانب سے امتحانات کا بائیکاٹ کیا گیا۔ مگر انتظامیہ نے بزور طاقت امتحانات لینے اور جاری احتجاج کو سبوتاژ کرنے کے لئے دوسرے دن پورے جامعہ کو سیکورٹی فورسز کی گاڑیوں اور اہلکاروں سے بھردیا۔ ہمارے مطالبات کوماننے کے بجائے جامعہ کے انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ نے پولیس اور ایف سی کو بلوا کر ایک تعلیمی ادارے کو بندوق بردار لوگوں سے گھیر لیا۔ طلباءکو دھمکی دی گئی کہ اگر امتحان نہیں دیا تو جامعہ سے فارغ کردیے جاﺅ گے، کچھ طلباءکے فیملی کو فون کرکے دھمکیاں دی گئیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے جب پرامن طریقے سے اپنے احتجاج کو آگے لے جانے کے لئے دھرنا دینے کا فیصلہ کیا تو سیکورٹی فورسز نے ہمارے دوستوں پر لاٹھی چارج شروع کیا اور ہمارے کچھ دوستوں کو گرفتار کرکے انہیں جیل میں ڈال دیا گیا۔ بہت سے طالبعلموں پر لاٹھی چارج کرکے ان کے موبائل فونزکو چھین لیا گیا۔ انتظامیہ کا رویہ اس حد تک جارحانہ تھا کہ کرایہ پر لیے ٹینٹ کو بھی توڑ کر اپنے قبضہ میں لیا اور پھر بازار میں ٹینٹ سروس والے کی دکان تک کو سیل کردیا گیا۔ اس کے ساتھ آٹھ دوستوں کو جیل میں ڈال کر ان کو مختلف طریقوں سے دھمکا کر ہراساں کیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ ان کیخلاف جھوٹی ایف آئی آر کاٹنے کی دھمکی دی گئی۔ پھر ضلعی انتظامیہ اور یونیورسٹی انتظامیہ نے بزور طاقت ایک کاغذ پر دستخط کرنے کو کہا کہ وہ آئندہ احتجاج اور کلاسز بائیکاٹ نہیں کریں گی وگرنہ ان کو رہا نہیں کیا جائے گا۔

آخر میں انہوں نے کہاکہ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جو کہ ہزاروں طالبعلموں کےلیے درسگاہ ہے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کی بدمعاشی اور غنڈہ گردیوں نے جامعہ میں طالبعلموں کےلیے ایک خوف کا ماحول بنایا ہوا ہے۔ ہم اپنے آئینی اور جائز مطالبات کیلئے احتجاج پر بیٹھے ہیں، ان طالبعلموں کو کوئی شوق نہیں سڑکوں پر آ کردربدر پھریں مگر جس مقصد کےلیے طالبعلم یونیورسٹی میں آئے ہیں یونیورسٹی انتظامیہ نے طالبعلموں کے لیے خوفناک ماحول بنایا ہوا ہے اور وہ تعلیمی مقصد حاصل نہیں کر پارہے۔ اس پریس کانفرنس کے توسط سے گرینڈ اسٹوڈنٹس الائنس کی جانب سے ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی بے حسی اور جارہانہ رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس احتجاجی عمل میں توسیع کی ضرورت ہے۔ اس لیے آج سے ہم اس احتجاج کو باقاعدہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں تبدیل کررہے اور یونیورسٹی انتظامیہ کو تین دن کی مہلت دیتے ہیں کہ ہمارے مطالبات کو سنجیدہ لے کر انہیں جلد از جلد پورا کیا جائے بصورت دیگر ہم اس علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کو تادمرگ بھوک ہڑتالی کیمپ میں تبدیل کریں گے۔