بولان میڈیکل کالج کے اساتذہ کے احتجاج کے باعث تعلیمی سال ضائع ہورہے ہیں۔ طلباء

254

بولان میڈیکل کالج کے اسٹوڈنٹس حسیب بلوچ نے کہا ہے کہ ہمارے اساتذہ 2 سال سے اپنے جائز حقوق کے خاطر سڑکوں پر بیٹھے ہوئے ہیں لیکن انکی شنوائی نہیں ہورہی ہے اور حکمران خواب گوش کے مزے لے رہے ہیں۔ طلباءنے فیصلہ کیا ہے کہ تعلیم اور صحت کو کمزور کرنے کیخلاف آج بولان میڈیکل کالج سے احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔

یہ بات انہوں نے بدھ کو میرو بلوچ ، مائیکان بلوچ کے ہمراہ شال پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سب سے بڑے میڈیکل کالج جہاں اساتذہ کو کلاسز میں ہو نا چاہئے تھا لیکن وہ اپنے جائز مطالبات لیکر سڑکوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کے ایم ڈی کیٹ پاس کرنے والے طلباءبی ایم سی میں اپنی کلا سز شروع نہیں کر سکے ۔انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالجز میں طلباہ پانچ سال میں ایم بی بی ایس مکمل کرتے ہیں لیکن ہمارے طلباءسات سال میں اپنا ایم بی بی ایس مکمل کرتے ہیں اب حکومت کی طرف سے اس قسم کی غیر سنجیدگی اور اس طرح وقت ضائع ہونے سے ہم دس سال میں بھی ایم بی بی ایس نہیں کر پائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ طلبا ءنے اپنا قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچانے کے لئے فیصلہ کیا ہے کہ آج بروز بدھ 12 جولائی کو بولان میڈیکل کالج میں ایک احتجاجی ریلی جائے گی اور اگر مزید ضرورت محسوس ہوئی تو سڑکوں کو بند اور ریڈ زون کا بھی رخ کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی معیشت کمزور نہیں بلکہ ایڈمنسٹریشن کمزور ہے۔