حکومت بلوچستان صحت کے حوالے سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے – بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن

88

بلوچستان میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے اور حکومت اس حوالے سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ فزیو تھراپسٹس کا کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو

کوئٹہ پریس کلب میں صحافی سے گفتگو میں بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر راشد رحمت بلوچ کی زیرِ قیادت بی پی اے کے تمام کمیٹی ممبران کا مل کر مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں مشاورت ، تجاویز اور رائے شماری کے بعد بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کا کیبنیٹ کو تشکیل دیا گیا جہاں نئے لوگوں کو ذمہ داری دی گئی-

انہوں نے کہا بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسیشن کی کارکردگی جہدو جہد اور اقدامات فزیوتھراپی کمیونٹی کی ترقی اور ترقی کی راہ میں ایک بڑی فتح ہے منتخب کیبنٹ کے زیرِ قیادت، صحت اور خوشحالی کیلئے موثر اقدامات اُٹھائے جائینگے اور نو منتخب عہدیداران اپنے کمیونٹی کے مفادات کے لیے ہمیشہ صفحہ اول پر کھڑے رہے گی۔

رہنماؤں کا کہنا تھا فلاحی ممالک میں ریاست عوام کی بنیادی ضروریات اور بنیادی حقوق ادا کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے صحت انسانی حقوق میں صحت انسان کی ضروری اور بنیادی حق ہے صحت کا شعبہ معاشرتی بہبود کی یقینی فراہمی، شہریوں کو ایک خوشحال زندگی اور ان کے صحت کی ضروریات کا حل فراہم کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے مگر بد قسمتی سے بلوچستان میں صحت کے شعبے میں لا پرواہی اور بدعنوانی کی وجہ انتہائی حساس مسائل کا شکار ہیں-

انہوں نے کہا اہم صحتی فیصلے ترجیحات میں شامل نہیں ہو پاتے طبیعی سامان کی عدم دستیابی، اور ماہر طبعی افراد عموماً غائب ہوتے ہیں جس غفلت کے نتائج نہایت سنگین ہوتے ہیں، جن کے اثرات معاشرے اور بالخصوص نچلے غریب عوام پر پڑتا ہے ۔

فزیو تھراپسٹ نے صحافیوں کو گفتگو میں بتایا کہ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے صحت کی حالت ناگوار ہے حکومتی لاپروائی اور بد انتظامی کی بنا پر صحت کے شعبے کی بنیادی بناوٹ کو بھول چکا ہے اہم طبی سہولتوں کی بہتر ترتیب، طبی سامان کی کمی، اور ماہر طبی افراد کی غائبگی کی وجہ سے، عوام بے راہ رہ گئے ہیں اور مختلف بیماریوں اور علامات کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا اگر ہم موازنہ کریں تو پاکستان کے دوسرے صوبوں میں صحت کی حالت بلوچستان کی حالت سے بہت مختلف ہوتی ہے دوسرے صوبے بہتر صحت کی بنیادی بناوٹ ماہر افراد کی موجودگی اور معیاری طبی خدمات کی زیادہ دسترس فراہم کرتے ہیں یہ یقینی بناتا ہے کہ افراد بے علاج نہیں چھوڑے جاتے اور ان کی صحت کی ضروریات کو موزوں طریقے سے پورا کیا جاتا ہے مگر بلوچستان آج بھی ان بنیادی ضروریات سے پوری طرح محروم ہیں۔

انہوں نے کہا بلوچستان میں صحت کی صورتحال کو بین الاقوامی سطح پر دوسرے ممالک کے ساتھ موازنہ کیا جا سکتا ہے بین الاقوامی طور پر مضبوط صحت کی نظامیں اور موثر بیماری کنٹرول کے آلات لاگو کئے گئے ہیں جو افراد کو بے علاج نہ چھوڑتے ہیں اور عوام کو صحتی فروغ کی سرگرمیوں کے لئے تیار کرتے ہیں ایک طرف بلوچستان ،پاکستان اور دوسری طرف باقی دنیا جو کہ موجودہ ٹیکنالوجی کی قوت کا استعمال صحت کی فراہمی میں اضافہ کرنے کے لئے کیا جاتا ہے بلوچستان پیچھے رہتا ہے اپنی عوام کو بنیادی طبی خدمات فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتا ہے ایک طرف حکومتی غیر سنجیدگی تو دوسری جانب صحت کا نظام مافیہ کے ہاتھوں یرغمال ہو گیا ہے مافیہ علاج کو کاروبار بنائے بیٹھے ہیں سرکاری نظام کے بجائے پرائیویٹ علاج کے طرف دھکیلتے ہیں اور اپنے مرضی سے علاج کو مہنگا کرتے ہیں جو نچلے طبقے اور غریب عوام کی دسترس نہیں۔ مافیہ کے خلاف حکومتی حکمتِ عملی نہ ہونے کے برابر ہے جو ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

انکا کہنا تھا گذشتہ سال بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کی جانب سے 8 مہینوں تک ایک طویل احتجاج ریکارڈ کیا گیا جس میں حکومت کی جانب سے ہیلتھ پروفیشنلز کو تشدد اور قید و بند کا سامنا کرنا پڑا حکومت کی جانب سے مایوس کن اقدامات و غیر سنجیدہ رویہ کے باعث ہیلتھ پروفیشنلز اپنے جائز مطالبات کے حق میں 20 دن تک تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہے جو بعد ازاں وزیر اعلیٰ کی جانب سے بیجھے گئیے 6 رکنی مزاکراتی کمیٹی پرمشتمل ارکان اسمبلی کی جانب سے یقین دھانی کے باعث ختم کیا گیا۔6 رکنی کمیٹی گزشتہ حکومتی کابینہ کے اراکین اور اپوزیشن لیڈران نے آ کر بیس دن کے اندر یقینی طور پر مطالبات عملدرآمد کرنے کی یقین دھانی کرائی تھی جو آج ایک سال بعد بھی حل نہ ہوسکے۔

فزیو تھراپسٹ کا مزید کہنا تھا ہم اس پریس کانفرنس کے توسط سے وزیر اعلیٰ بلوچستان اور اراکین بلوچستان اسمبلی اور ھیلتھ منسٹر سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ گزشتہ سال 13 اکتوبر کو وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو جاری شدہ مراسلہ جس میں دو سو اسامیوں کی تخلیق و فزیوتھراپسٹ کمیونٹی کے دیگر تحفظات پر عملدرآمد کرنے کی احکامات جاری کیا گیا تھا،جلد سے جلد ہمارے تحفظات پر عملدرآمد کریں جس میں بلوچستان بھر کے بے روزگار فزیوتھراپسٹ کے صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور عوام کے سہولیات کیلئے ڈی ایچ کیو اور ٹیچنگ ہسپتالوں میں 500 ہیلتھ پروفیشنل فزیوتھراپسٹ کیلئے آسامیوں کا اعلان کیا جائے تمام ٹرشری کئیر اور ٹیچنگ ہسپتالوں میں فزیکل تھراپی اور ریہیبلٹیشن سینٹرز کا قیام یقینی بنایا جائے ڈی پی ٹی ہاؤس آفیسرز کیلئے پیڈ ہاؤس جاب کا اجراء کیا جائے، عوام کی بنیادی سہولیات کیلئے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کے تمام کمپلیکس کو فحال بنا کر فزیوتھراپسٹ تعینات کیے جائے

انہوں نے آخر میں کہا حکومت بلوچستان اور محکمہ صحت نے اب مزید غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر کے بے روزگار فزیوتھراپسٹ ڈاکٹرز کے تحفظات پر غور نہ کیا تو ہمیں مجبوراً ہر پر امن و جمہوری راستہ اپناتے ہوئے فزیوتھراپی کمیونٹی کے حقوق کی دفاع کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔