پاکستان: عدم تحفظ کے باعث کوئلہ فراہمی معطل ہونے کا خطرہ

436

پاکستان کول سپلائیرز ایسوسی ایشن اور گڈ ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ اگر انہیں مناسب تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو وہ بلوچستان سے پاکستان بھر میں کوئلے کی سپلائی بند کر دیں گے۔

بلوچستان گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے صدر نور احمد کاکڑ اور کول سپلائیرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری محمد دین سنزرخیل نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نامعلوم مسلح افراد نے ہرنائی اور دکی کول فیلڈ سے پنجاب اور ملک کے دیگر علاقوں کو کوئلہ لے جانے والے 42 ٹرکوں کے ٹائر پنکچر کر دیئے۔

ہرنائی روڈ پر چپرلفٹ کے علاقے میں مسلح افراد نے تمام 42 ٹرکوں کو بندوق کی نوک پر روک لیا اور فائرنگ کی۔ انہوں نے نہ صرف ٹائر پنکچر کیے بلکہ ٹرکوں کو بھی نقصان پہنچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئلہ مالکان اور ٹرانسپورٹرز دوسرے شہروں میں کوئلہ لے جانے والے ٹرکوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے پاکستانی فورسز فرنٹیئر کور کو 230 روپے فی ٹن ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا “فائرنگ کے واقعات 1 جون کو ہرنائی روڈ پر پیش آئے، مذکورہ مقام فورسز چوکی سے زیادہ فاصلے پر بھی نہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ٹرکوں اور کوئلہ فراہم کرنے والوں کو سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہرنائی اور دکی کے علاقوں میں فائرنگ کے واقعات حتیٰ کہ دھماکے بھی معمول بن چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر فائرنگ میں ملوث عناصر کو گرفتار نہ کیا گیا اور علاقے میں مستقل حفاظتی انتظامات نافذ نہ کیے گئے تو وہ 13 جون سے کوئلے کی سپلائی روک دیں گے۔

خیال رہے یکم جون کی رات ہرنائی میں زردآلو کے مقام پر مسلح افراد کی بڑی تعداد نے مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے شاہراہ کو مکمل بند کردیا۔

علاقائی ذرائع کے مطابق پوری رات مسلح افراد نے مرکزی شاہراہ کو بند کرکے گاڑیوں کی چیکنگ کی اور 40 ٹرکوں کے ٹائروں پر فائرنگ کر کے ناکارہ کردیا جبکہ اگلے روز مذکورہ مقام پر پہنچنے والی لیویز فورس کی گاڑی کو بھی دھماکے میں نشانہ بنایا گیا۔

علاوہ ازیں واقعہ کے ایک روز بعد پاکستانی فورسز ایف سی کی پوسٹ کیلئے پانی پہنچانے والی ٹریکٹر ٹینکر کو بھی دھماکے میں نشانہ بنایا گیا۔

علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ مقام کے قریب کم از کم پاکستانی فورسز کے دو چیک پوسٹ موجود ہے تاہم واقعہ کے وقت و بعد بھی فورسز کی جانب سے کوئی اقدام دیکھنے میں نہیں آئی، فورسز اپنے پوسٹس تک ہی محدود رہیں۔

مذکورہ حملوں کی ذمہ داری بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔

تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا کہ جیئند بلوچ نے کہاکہ ہرنائی اور گردنواح میں قابض پاکستانی فوج رات کے اوقات کوئلہ لیجانے والی گاڑیوں کے ہمراہ نقل و حرکت کرتی رہی ہے جبکہ یہی گاڑیاں قابض فوج کو راشن و دیگر اشیاء فراہمی کرنے میں ملوث پائے گئے ہیں۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی پہلے بھی واضح کرچکی ہے کہ کوئلہ کان ٹھیکیدار اور مزدور قابض فوج کیلئے مخبری، راشن فراہم کرنے اور واٹرسپلائی نصب کرکے سہولیات فراہم کرنے سے گریز کریں وگرنہ وہ اپنے جانی و مالی نقصانات کے ذمہ دار خود ہونگے۔

انہوں نے مزید کہاکہ بی ایل اے مرکزی شاہراہوں اپنی ناکہ بندی جاری رکھے گی، قابض فوج کی سہولت کاری میں ملوث افراد اپنے جانی و مالی نقصانات کے ذمہ دار خود ہونگے۔